Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 76
قَالَ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا بِالَّذِیْۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ كٰفِرُوْنَ
قَالَ : بولے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اسْتَكْبَرُوْٓا : تکبر کیا اِنَّا : ہم بِالَّذِيْٓ : وہ جس پر اٰمَنْتُمْ بِهٖ : تم ایمان لائے اس پر كٰفِرُوْنَ : کفر کرنے والے (منکر)
تو (سرداران) مغرور کہنے لگے کہ جس چیز پر تم ایمان لائے ہو ہم تو اس کو نہیں مانتے
قال الذین استکبروا انا بالذی امنتم بہ کفرون : متکبر لوگ کہنے لگے تم کو جس بات کا یقین ہوگیا ہے ہم اس کے منکر ہیں۔ الَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْاسے بڑے سردار اور لیڈر مراد ہیں جو حضرت صالح ( علیہ السلام) پر ایمان لانے کو اپنی ذلت سمجھتے تھے اور اس سے ناک بھوں چڑھاتے تھے۔ اَلَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا سے کمزور غریب طبقہ مراد ہے جن کو مغرور لوگ حقیر اور ضعیف سمجھتے تھے۔ لمَنْ اٰمَنَ یا الّذین استضعفوا سے بدل کل ہے یعنی اَلَّذین استضعفوا وہی مؤمن لوگ تھے یا بدل بعض ہے یا کمزور اور غریبوں میں سے صرف مؤمنوں سے کہتے تھے۔ اتعلمون ان صالحایہ بات انہوں نے صرف استہزاء کے طور پر کہی تھی۔ قالوا انا اس تفصیلی جواب کی ضرورت نہ تھی صرف ہاں کہہ دینا کافی تھا لیکن تفصیلی جواب دے کر اہل ایمان یہ بتادینا چاہتے تھے کہ صالح کی نبوت تو ایسی یقینی چیز ہے کہ کسی سمجھدار آدمی کو اس میں شک کرنا ہی نہ چاہئے۔ قال الّذین استکبروایہ بطور مقابلہ مؤمنوں کے قول کی تردید ہے ارسِلَ بِہٖکی جگہ اٰمَنْتُمْ بِہٖکہنے سے اس بات پر تنبیہ تھی کہ جو تمہارا مسلمہ ہے وہ محض مفروضہ ہے جو واقع کے خلاف ہے۔
Top