Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 76
قَالَ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا بِالَّذِیْۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ كٰفِرُوْنَ
قَالَ : بولے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اسْتَكْبَرُوْٓا : تکبر کیا اِنَّا : ہم بِالَّذِيْٓ : وہ جس پر اٰمَنْتُمْ بِهٖ : تم ایمان لائے اس پر كٰفِرُوْنَ : کفر کرنے والے (منکر)
متکبروں نے کہا کہ ہم تو اس چیز کے منکر ہیں ‘ جس پر تم ایمان لائے ہو۔
قَالَ الَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْٓا اِنَّا بِالَّذِیْٓ اٰمَنْتُمْ بِہٖ کٰفِرُوْنَ ۔ (الاعراف : 76) ” متکبروں نے کہا کہ ہم تو اس چیز کے منکر ہیں ‘ جس پر تم ایمان لائے ہو “۔ یعنی جس انقلاب کو تم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو اور تمہارے سینوں میں جو کروٹیں لیتا ہوا محسوس ہو رہا ہے ہم تو اس کو کسی طرح قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اس کی کامیابی کا مطلب تو یہ ہوگا کہ تم کل کو حکمران ہو گے اور ہم تمہاری چاکری کریں گے۔ کم از کم ہماری زندگی میں تو ایسا ہونا ممکن نہیں گمان یہ کہتا ہے کہ اس کے بعد ان کی جھنجھلاہٹ میں مزید اضافہ ہوگیا ہوگا انھوں نے مسلمانوں کو ادھیرنے کھدیڑنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی ہوگی۔ ہر جگہ ان کا تمسخر اڑایا ہوگا کہ ماشاء اللہ کیا بات ہے ان کی۔ یہ مستقبل کے حکمران ہیں جوتا پہننے کو نصیب نہیں کبھی ڈھنگ کے کپڑے انھوں نے نہیں دیکھے۔ ایک وقت کھانے کو ملتا ہے تو دوسرے وقت فاقہ ہوتا ہے اور خواب یہ حکمرانی کے دیکھ رہے ہیں پھر وقت کے ساتھ ساتھ ان کی جھنجھلاہٹ اور ان کے غصے میں اضافہ ہوتا گیا حتیٰ کہ انھوں نے وہ اقدام کر ڈالاجس نے امان کی وہ دیوار توڑ ڈالی جس کی وجہ سے وہ اب تک پناہ میں تھے اور عذاب کا وہ بند کھول دیا جس کے بندھے رہنے کی وجہ سے آج تک وہ اللہ کے غضب سے بچے ہوئے تھے چناچہ قرآن کریم اس کی خبر دیتے ہوئے کہتا ہے :
Top