Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 50
اِنْ تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تُصِبْكَ مُصِیْبَةٌ یَّقُوْلُوْا قَدْ اَخَذْنَاۤ اَمْرَنَا مِنْ قَبْلُ وَ یَتَوَلَّوْا وَّ هُمْ فَرِحُوْنَ
اِنْ : اگر تُصِبْكَ : تمہیں پہنچے حَسَنَةٌ : کوئی بھلائی تَسُؤْهُمْ : انہیں بری لگے وَاِنْ : اور اگر تُصِبْكَ : تمہیں پہنچے مُصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت يَّقُوْلُوْا : تو وہ کہیں قَدْ اَخَذْنَآ : ہم نے پکڑ لیا (سنبھال لیا) تھا اَمْرَنَا : اپنا کام مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے وَيَتَوَلَّوْا : اور وہ لوٹ جاتے ہیں وَّهُمْ : اور وہ فَرِحُوْنَ : خوشیاں مناتے
(اے پیغمبر) اگر تم کو آسائش حاصل ہوتی ہے تو ان کو بری لگتی ہے۔ اور کوئی مشکل پڑتی ہے تو کہتے کہ ہم نے اپنا کام پہلے ہیں (درست) کر لیا تھا اور خوشیاں مناتے لوٹ جاتے ہیں
ان تصبک حسنۃ تسؤھم وان تصبک مصیبۃ یقولوا قد اخذنا امرنا من قبل ویتولوا وھم فرحون اگر آپ کو کوئی اچھی حالت پیش آتی ہے تو ان کو دکھ ہوتا ہے اور اگر آپ پر کوئی حادثہ آپڑتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو (اسی لئے) پہلے سے اپنے معاملہ میں احتیاط کرلی تھی اور (یہ کہہ کر) وہ خوش ہوتے چلے جاتے ہیں۔ تُصِبْکَمیں خطاب رسول اللہ ﷺ کو ہے۔ حَسَنَۃٌ سے فتح اور مال غنیمت مراد ہے۔ مُصِیْبَۃٌ سے مراد ہے : شکست یا مشقت و دشواری جیسے احد کے دن ہوئی تھی۔ یعنی جب رسول اللہ ﷺ پر جنگ میں کسی طرح کی شکست یا مشقت پڑتی ہے تو منافق اپنے شریک نہ ہونے اور ساتھ نہ جانے پر خوش ہوتے ہیں اور اپنی دور بینی کی تعریف کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے تو اس مصیبت کے آنے سے پہلے ہی وہ بات اختیار کرلی تھی جو ہمارے لئے زیادہ مناسب اور مفید تھی ‘ ہم شریک ہی نہ ہوئے۔ یَتَوَلَّوْا یعنی رسول اللہ ﷺ کی طرف سے ‘ یا اپنے مجمع کی طرف سے ‘ یا اپنے اس بیان کے بعد خوش خوش چلے جاتے ہیں اور مسلمانوں کی مصیبت سے شاد ہوتے ہیں۔
Top