Mazhar-ul-Quran - Al-Humaza : 3
یَحْسَبُ اَنَّ مَالَهٗۤ اَخْلَدَهٗۚ
يَحْسَبُ : وہ گمان کرتا ہے اَنَّ : کہ مَالَهٗٓ : اس کا مال اَخْلَدَهٗ : اسے ہمیشہ رکھے گا
جہالت سے)2 یہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے دنیا میں ہمیشہ (زندہ) رکھے گا
(ف 2) یعنی طعنہ زنی اور عیب جوئی کا منشاء تکبر۔ اور تکبر کا سبب مال ہے جس کو مارے حرص کے ہر طرف سے سمیٹتا اور مارے بخل کے گن گن کر رکھتا ہے کوئی پیسہ کہیں خرچ نہ ہوجائے، یا نکل کر بھاگ نہ جائے اکثر بخیل مالدار کو دیکھا ہوگا، کہ وہ بار بار روپیہ شمار کرتے اور حساب لگاتے رہتے ہیں اسی میں ان کو مزہ آتا ہے۔
Top