Mazhar-ul-Quran - Ibrahim : 15
وَ اسْتَفْتَحُوْا وَ خَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍۙ
وَاسْتَفْتَحُوْا : اور انہوں نے فتح مانگی وَخَابَ : اور نامراد ہوا كُلُّ : ہر جَبَّارٍ : سرکش عَنِيْدٍ : ضدی
اور انہوں نے فیصلہ مانگا اور ہر ایک سرکش ضدی نامراد ہوا
کافروں کا دوزخ جانا اور اس کی کیفیت : رسولوں نے اپنے رب سے کفار پر فتح چاہی اور انبیاء اور ان کی امت سب مل کر یہ حکم چاہتے تھے کہ ہم میں سے جو کوئی باطل پر ہو اس پر عذاب نازل فرما۔ حق تعالیٰ نے فیصلہ کردیا انبیاء اور مومنوں نے نجات پائی۔ پھر فرمایا کہ تکبر کرنے والے اور کدا پر ایمان نہ لانے والے کلمہ توحید سے منہ موڑنے والے ہلاک ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں اور ان کے ساتھ کے مومنوں کو فتح دی اور پھر ان کفار کے لیے یہ حکم فرمایا کہ فقط اس ہلاکت پر ہی بس نہیں ہے ان کے سامنے جہنم بھی ہے۔ وہاں پانی کی جگہ پینے کو پیپ کا ملا ہوا جوش کھاتا ہوا پانی ملے گا۔ مارے بدبو اور کڑواہٹ کے حق سے نیچے نہ اترے گا۔ فرشتے عذاب کے ہتھوڑے مار مار کر زبردستی پلائیں گے۔ بمشکل گھونٹ گھونٹ کرکے حلق سے نیچے اتاریں گے اور ہر طرف سے موت دکھائی دے گی مگر وہاں موت کہاں وہ تو موت ذبح کردی جائے گی پھر مرنا کیسا۔ اس کے بعد فرمایا کہ اس پر بس نہ ہوگا بلکہ اس سے بھی اور سخت عذاب ہوگا اور ہر مرتبہ سختی اور تکلیف میں زیادتی کی جاوے گی۔
Top