Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 32
اَهُمْ یَقْسِمُوْنَ رَحْمَتَ رَبِّكَ١ؕ نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَهُمْ مَّعِیْشَتَهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ رَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا سُخْرِیًّا١ؕ وَ رَحْمَتُ رَبِّكَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
اَهُمْ يَقْسِمُوْنَ : کیا وہ تقسیم کرتے پھرتے ہیں رَحْمَتَ رَبِّكَ : رحمت تیرے رب کی نَحْنُ قَسَمْنَا : ہم نے تقسیم کی بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان مَّعِيْشَتَهُمْ : ان کی معیشت فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی میں وَرَفَعْنَا : اور بلند کیا ہم نے بَعْضَهُمْ : ان میں سے بعض کو فَوْقَ بَعْضٍ : بعض پر دَرَجٰتٍ : درجوں میں لِّيَتَّخِذَ : تاکہ بنائیں بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض بَعْضًا سُخْرِيًّا : بعض کو خدمت گار۔ تابع دار وَرَحْمَتُ رَبِّكَ : اور رحمت تیرے رب کی خَيْرٌ : بہتر ہے مِّمَّا : ہراس چیز سے يَجْمَعُوْنَ : جو وہ جمع کررہے ہیں
اور (یہ بھی) کہنے لگے کہ یہ قرآن ان دونوں بستیوں (یعنی مکہ اور طائف) میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں کیا گیا ؟
31، وقالوالولا نزل ھذا القرآن علی رجل من القریتین عظیم ، اس سے ان کی مراد مکہ میں ولید بن مغیرہ اور طائف میں عروہ بن مسعود ثقفی تھا۔ اس کو قتادہ (رح) نے کہا ہے اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ مکہ میں عتبہ بن ربیعہ اور طائف میں ابن عبدیا لیل ثقفی مراد تھا اور کہا گیا ہے کہ مکہ میں ولید بن مغیر ہ اور طائف میں حبیب بن عمر وبن عمیر ثقفی مراد تھا اور یہ ابن عباس ؓ سے روایت کیا گیا ہے۔
Top