Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 31
وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلٰٓئِكَةِ١ۙ فَقَالَ اَنْۢبِئُوْنِیْ بِاَسْمَآءِ هٰۤؤُلَآءِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَعَلَّمَ : اور سکھائے آدَمَ : آدم الْاَسْمَآءَ : نام كُلَّهَا : سب چیزیں ثُمَّ : پھر عَرَضَهُمْ : انہیں سامنے کیا عَلَى : پر الْمَلَائِکَةِ : فرشتے فَقَالَ : پھر کہا اَنْبِئُوْنِیْ : مجھ کو بتلاؤ بِاَسْمَآءِ : نام هٰٓؤُلَآءِ : ان اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صَادِقِیْنَ : سچے
اور (1) اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام چیزوں کے نام بتا دیئے، پھر اللہ نے وہ تمام چیزیں فرشتوں کے سامنے پیش کیں، پس فرمایا : اگر تم (اپنے خیال میں) سچے ہو تو مجھ کو ان چیزوں کے نام تو بتاؤ
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) پر تمام اشیاء پیش فرما کر سب چیزوں کا علم آپ کو عطا فرمایا۔ پھر اللہ جل شانہ نے فرشتوں سے پوچھا کہ اگر تم اپنے خیال میں سچے ہو کہ میں کوئی مخلوق تم سے زیادہ عالم پیدا نہ کروں اور خلافت کے تم ہی مستحق ہو تو ان چیزوں کے نام بتاؤ۔ چونکہ فرشتوں میں وہ علم نہ تھا وہ کیا بتاتے اور اپنے قصور فہم اور کم علمی کا قائل ہونا پڑا۔ معذرت کرکے عرض کرنے لگے : " ہم کیا بتا سکتے ہیں، ہماری کیا حقیقت ہے " پھر خدا نے حضرت آدم (علیہ السلام) سے ارشاد کیا کہ اب تم ان تمام اشیاء کے نام بتاؤ تو حضرت آدم (علیہ السلام) نے تمام نام تفصیلاً بتا دئیے، تو فرشتے ان کے قائل ہوئے۔ جب ان کی فضیلت ثابت ہوچکی تو اللہ جل شانہ نے ان کو اپنی بزرگی عطا فرمائی اور سب کو اس کی تخت نشینی سے مطلع کرکے حکم کیا کہ سجدہ کرو۔ سب فرشتے حکم الہی بجا لائے اور سب نے بلا تامل حضرت آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کیا مگر شیطان نے سجدہ نہ کیا اور براہ تکبر یہ اعتقاد کرتا رہا کہ وہ حضرت آدم (علیہ السلام) سے افضل ہے اس کے لیے سجدہ کا حکم معاذ اللہ خلاف حکمت ہے۔ اس اعتتقاد باطل سے وہ کافر ہوگیا۔
Top