Madarik-ut-Tanzil - Al-Ahzaab : 18
وَ قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیٰتٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّمَا الْاٰیٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ اِنَّمَاۤ اَنَا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے لَوْلَآ : کیوں نہ اُنْزِلَ : نازل کی گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيٰتٌ : نشانیاں مِّنْ رَّبِّهٖ ۭ : اس کے رب سے قُلْ : آپ فرمادیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں الْاٰيٰتُ : نشانیاں عِنْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کے پاس وَاِنَّمَآ اَنَا : اور اس کے سوا نہیں کہ میں نَذِيْرٌ : ڈرانے والا مُّبِيْنٌ : صاف صاف
خدا تم میں سے ان لوگوں کو بھی جانتا ہے جو (لوگوں کو) منع کرتے ہیں اور اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس چلے آؤ اور لڑائی میں نہیں آتے مگر کم
دوسروں کو نصرت ِرسول سے روکنے والے : 18: قَدْ یَعْلَمُ اللّٰہُ الْمُعَوِّقِیْنَ مِنْکُمْ (اللہ تعالیٰ تم میں سے ان لوگوں کو جانتے ہیں جو مانع بنتے ہیں) یعنی جو دوسروں کو نصرت رسول اللہ ﷺ سے روکتے ہیں۔ وہ منافقین تھے۔ وَالْقَآپلِیْنَ لِاِخْوَانِھِمْ (اور اپنے نسبی یا وطنی بھائیوں کو کہتے ہیں) کھلے طور پر اپنے مسلمان بھائیوں سے کہتے ہیں) ھَلُمَّ اَلَیْنَا (تم ہمارے پاس آجائو) تم اپنے کو ہمارے قریب کردو اور محمد ﷺ کو چھوڑ دو ۔ لغت : یہ اہل حجاز کی لغت ہے ان کے ہاں اس میں واحد و جماعت برابر ہے۔ مگر بنو تمیم کہتے ہیں ھلم یا رجلُ ، ھلموا یا رجال، یہ ایک صوت ہے جو فعل متعدی کے نام کے طور پر استعمال ہوتی ہے جیسے احضر وقر ّب۔ وَلَا یَاْتُوْنَ الْبَاْسَ اِلَّا قَلِیْلًا (اور وہ لڑائی میں بہت کم ہی آتے ہیں) ۔
Top