Mazhar-ul-Quran - At-Tawba : 5
فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِیْنَ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْهُمْ وَ خُذُوْهُمْ وَ احْصُرُوْهُمْ وَ اقْعُدُوْا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ١ۚ فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَخَلُّوْا سَبِیْلَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
فَاِذَا : پھر جب انْسَلَخَ : گزر جائیں الْاَشْهُرُ : مہینے الْحُرُمُ : حرمت والے فَاقْتُلُوا : تو قتل کرو الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع) حَيْثُ : جہاں وَجَدْتُّمُوْهُمْ : تم انہیں پاؤ وَخُذُوْهُمْ : اور انہیں پکڑو وَاحْصُرُوْهُمْ : اور انہیں گھیر لو وَاقْعُدُوْا : اور بیٹھو لَهُمْ : ان کے لیے كُلَّ مَرْصَدٍ : ہرگھات فَاِنْ : پھر اگر تَابُوْا : وہ توبہ کرلیں وَاَقَامُوا : اور قائم کریں الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ : اور زکوۃ ادا کریں فَخَلُّوْا : تو چھوڑ دو سَبِيْلَهُمْ : ان کا راستہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحیم
پھر جب حرمت والے مہینے گزرجائیں تو جہاں کہیں مشرکوں کو پاؤ قتل کرو اور ان کو گرفتار کرلو اور ان کو قید کرلو اور ہر جگہ ان کی تاک میں بیٹھو (نگرانی) پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں تو ان کی راہ چھوڑ دو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
کفار کے امان کا ذکر اس آیت میں اللہ نے حکم دیا کہ جب دسویں ذی الحجہ سے دسویں ربیع الآخر تک چار مہینے گزرجاویں تو خوب سل کھول کر مشرکوں سے لڑو اور جہاں ان کو پاؤ ان کو قتل کرو۔ ظاہر آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے ہر جگہ قتل کا حکم اس آیت میں دیا گیا ہے مگر بعض جگہ ان کو قتل کرنا منع ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ سورة بقرہ میں فرماتا ہے ولا تقتلو ھم عند المسجد الحرام۔ اس آیت سے بیت الحرام میں خونریزی منع ہے جو قیامت تک رہے گی۔ پھر فرمایا کہ ہر جگہ ان کی تاک میں رہو اور ان کو گرفتار کرو۔ محاصرہ کرو کہ نکلنے نہ پائیں۔ پھر گرفتاری کے بعد خواہ ان کو قید رکھو یا مارو تمہیں اختیار ہے۔ اور اگر یہ مسلمان ہوجائیں اور نماز پڑھیں اور زکوۃ دیں تو ان کو چھوڑ دو کیونکہ حکم شرعی ظاہر پر ہے دل کی بات خدا جانتا ہے۔
Top