Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Az-Zukhruf : 33
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ یَّكُوْنَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً لَّجَعَلْنَا لِمَنْ یَّكْفُرُ بِالرَّحْمٰنِ لِبُیُوْتِهِمْ سُقُفًا مِّنْ فِضَّةٍ وَّ مَعَارِجَ عَلَیْهَا یَظْهَرُوْنَۙ
وَلَوْلَآ
: اور اگر نہ ہو یہ بات
اَنْ يَّكُوْنَ النَّاسُ
: کہ ہوجائیں گے لوگ
اُمَّةً وَّاحِدَةً
: ایک ہی امت
لَّجَعَلْنَا
: البتہ ہم کردیں
لِمَنْ
: واسطے اس کے جو
يَّكْفُرُ
: کفر کرتا ہے
بِالرَّحْمٰنِ
: رحمن کے ساتھ
لِبُيُوْتِهِمْ
: ان کے گھروں کے لیے
سُقُفًا
: چھتیں
مِّنْ فِضَّةٍ
: چاندی سے
وَّمَعَارِجَ
: اور سیڑھیاں
عَلَيْهَا
: ان پر
يَظْهَرُوْنَ
: وہ چڑھتے ہوں
اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ سب لوگ ایک ہی دین (یعنی کفر) پر ہوجائیں گے۔ تو البتہ ہم بنا دیتے ان لوگوں کے جو کفر کرتے ہیں رحمان کے ساتھ ، گھروں کی چھتیں چاندی کی ، اور سیڑھیاں جن پر وہ چڑھتے ہیں
ربط آیات گزشتہ آیات میں دین کے بنیادی اصولوں میں سے رسالت کا ذکر تھا کافر اور مشرک لوگوں کا نظریہ یہ تھا کہ ہم ایسے نبی اور رسول ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں جس کی مالی پوزیشن اچھی نہ ہو۔ رسول تو نمایاں حیثیت کا آدمی ہونا چاہئے۔ جس کے پاس دنیاوی زندگی کے آرام و آسائش کی تمام سہولتیں موجود ہوں۔ اگر خدا نے کوئی رسول بنانا تھا تو مکہ اور طائف کی بستیوں میں سے کسی صاحب حیثیت آدمی کو بنایا ہوتا اور اس پر یہ قرآن بذریعہ وحی نازل کیا جاتا۔ نبی کی امتیازی حیثیت کفار و مشرکین نبی کی امتیازی حیثیت کو تسلیم کرتے تھے مگر دنیاوی اعتبار سے یعنی اس کے پاس مال و دولت ، کوٹھی اور باغات ، لونڈی غلام ، مویشی اور جانور ہونے چاہئیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا نبی باقی لوگوں سے واقعی ممتاز ہوتا ہے مگر دنیاوی لحاظ سے نہیں بلکہ ایمان ، عمل ، اخلاق ، سیرت و نیت عزائم ، اخلاص اور باطنی خواص کی رو سے ، انبیاء کی سیرت کا مطالعہ کیا جانے تو معلوم ہوگا کہ دنیا میں بہت کم انبیاء ایسے ہیں جن کی ظاہری حالت نمایاں تھی ، وگرنہ بیشتر انبیاء دنیاوی لحاظ سے کمزور ہی تھے۔ بایں بسمہ اللہ کی تائید و نصرت ان کے ساتھ ہوتی ہے جس سے عام لوگ محروم ہوتے ہیں۔ گزشتہ درس میں تقسیم رزق کا فلسفہ بھی بیان ہوچکا ہے۔ اللہ نے دنیا میں مالی لحاظ سے بعض کو بعض دوسروں پر فوقیت دی ہے دنیا میں مال و دولت کے لحاظ سے لوگوں میں فرق پایا جاتا ہے۔ اللہ نے سب کو ایک جیسا نہیں بنایا اس کی حکمت یہ ہے کہ باہمی تفاوت کی بناء پر ہی دنیا کا کاروبار چلتا ہے۔ اگر سب لوگ ایک جیسے ہوتے تو کوئی کسی کے کام نہ آتا اور کاروبار زندگی میں تعطل پیدا ہوجاتا۔ اس دنیا میں امیر اور غریب دونوں ایک دوسرے کے محتاج ہیں۔ مال و زر کے بغیر کوئی کاروبار نہیں شروع کیا جاسکتا اور مزدور کے بغیر کوئی کام نہیں چل سکتا۔ لہٰذا اللہ نے امیر اور غریب ، مالک اور مزدور ، زمیندار اور کسان ، افسر اور ماتحت میں امتیاز پیدا کر کے زندگی کے کاروبار کو رواں دواں کردیا ہے۔ اسی طرح ایک حدیث میں حضور ﷺ کا ارشاد ہے قسم اخلاقہ بینکم کما قسم ارزاقکم (مسند احمد) اللہ نے تمہارے درمیان اخلاق کو بھی اسی طرح تقسیم کردیا ہے جس طرح اس نے تمہارے رزق تقسیم کئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کے مطابق دنیا کا سامان تو نیک و بد سب کو عطا کرتا ہے مگر دین اسی کو دیتا ہے جو اس کے نزدیک پسندیدہ ہوتا ہے۔ حدیث کے الفاظ میں فلا یعطی الدین الا من احت نبی بطور تقسیم کنندہ صحیحین کی حدیثت میں حضور ﷺ کا ارشاد آتا ہے ان اللہ یعطی و انا قاسم بیشک اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے اور میں تقسیم کرنے والا ہوں بعض بدعت پسند لوگ اس حدیث کو غلط معانی پہناتے ہیں اور اس عطا اور تقسیم کو ہر چیز پر محمول کرتے ہیں گویا حضور ﷺ رزق ، صحت ، عہدے ، بارش وغیرہ سب کچھ خود تقسیم کرتے ہیں یہ نظریہ گزشتہ درس والی آیت نحن فمنا بینھم معیشتھم فی الحیوہ الدنیا کے خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ دنیا میں لوگوں کے درمیان رزق تو وہ خود تقسیم کرتے ہیں جو کہ ایک معمولی سی چیز ہے۔ پھر نبوت و رسالت جیسی اعلیٰ چیز کی تقسیم کا اختیار دوسروں کو کیسے دیا جاسکتا ہے جو چاہتے ہیں کہ منصب کسی صاحب حیثیت آدمی کو ملنا چاہئے۔ محدثین کرام فرماتے ہیں کہ مذکورہ حدیث میں ہر چیز کی تقسیم مراد نہیں بلکہ مال غنیمت اور علم کی تقسیم مراد ہے۔ جو اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے اور حضور ﷺ اسے تقسیم فرماتے ہیں۔ مال غنیمت کی تقسیم کا اصول اللہ نے سورة الانفال میں بیان کردیا ہے اور پھر اپنے نبی کو حکم دیا ہے کہ وہ اس طریق کار کے مطابق اسے مسلمانوں میں تقسیم کردیں۔ اسی طرح قطعی اور یقینی علم بھی خدا تعالیٰ کی طرف سے بذریعہ وحی آتا ہے اور حضور ﷺ کو حکم ہے بلغ ما انزل الیک من ربک (المآئدۃ 67- ) آپ کے پروردگار کی طرف سے جو کچھ آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے۔ آپ اسے آگے پہنچا دیں۔ الغرض ! اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مال غنیمت اور علم کی تقسیم کا فرض تفویض کیا ہے نہ کہ ہر چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی چیز کا۔ کفار کے لئے سونے چاندی کی افراط اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے متاع دنیا اور متاع آخرت کا تقابل فرما کر آخرت کے سامان کو فوقیت دی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے ولولا ان یکون الناس امۃ واحدۃ اگر اس چیز کا خطرہ نہ ہوتا کہ تمام لوگ ایک ہی دین پر ہوجائیں گے لجعلنا لمن یکفر باالرحمن لبیوتھم سقفاً من فضۃ ومعارج علیھا یظھرون کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتوں اور سیڑھیوں کو چاندی کا …جن کے ذریعے وہ اوپر چڑھتے ہیں ، دنیا کے مال میں سونے چاندی کو اولیت حاصل ہے اور ہر دنیا دار کی خواہش ہوتی ہے کہ یہ چیزیں اس کے پاس زیادہ سے زیادہ مقدار میں جمع ہوں۔ مگر اللہ تعالیٰ نے اس مقام پر ان اشیاء کا ذکر بطور تحقیر کیا ہے کہ دنیا کا محبوب ترین مال بھی اس کے نزدیک حقیر ترین چیز ہے۔ فرمایا اگر ہم کافروں کو اس قدر مال عطا کردیں کہ ان کے گھروں کے چھت اور سیڑھیاں چاندی کی بنا دیں بلکہ ولبیوتھم ابو اباوسور علیھا یتکون بلکہ ان کے گھروں کے دروازے اور تخت یا پلنگ بھی چاندی کے بنا دیں جن پر وہ آرام کرتے ہیں۔ فرمایا صرف چاندی کے نہیں وزرخرفاً بلکہ سونے ۔ اللہ نے مثال کے طور پر کافروں کے گھروں اور ان کے لوازمات کا ذکر کیا ہے کہ اگر یہ خصرہ نہ ہو کہ سب لوگ یک ہی دین پر جمع ہوجائیں گے تو ہم ان کی تمام چیزیں سونے اور چاندی کی بنا دیں۔ یہاں پر امۃ سے مراد دین ہے اور دین سے مراد کفر کا دین ہے مطلب یہ ہے کہ اگر کافروں کو اس قدر سونا چاندی دے دیا جائے تو خطرہ ہے کہ سب لوگ کفر کی طرف ہی مائل ہوجائیں گے۔ وہ دیکھیں گے کہ کفر والوں پر بڑے انعامات ہو رہے ہیں وہ اس دین کو سچا سمجھ کر اسی کو اختیار کرلیں گے۔ سورة البقرہ میں بھی امۃ واحدۃ کا ذکر آیا ہے کان الناس امۃ واحدۃ فبعث اللہ النبین مبشرین ومنذرین (آیت 213) سب لوگ ایک ہی دین پر تھے۔ اس سے مراد سچا دین ہے۔ پھر ان میں اختلافات پیدا ہوئے تو اللہ نے ان کی راہنمائی کے لئے خوشخبری سنانے والے اور ڈر سنانے والے یعنی اپنے انبیاء بھیجے۔ دنیا کی تحقیر فرمایا ہم کافروں کو فراوانی کے ساتھ سونا چاندی عطا کردیتے مگر ہمارے نزدیک دنیا کے اس مال کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔ وان کل ذلک لما مناع الحیوۃ الدنیا کیونکہ یہ تو صرف دنیا کی زندگی کا سامان ہے جو ناپائیدار اور فانی ہے دنیا کے مال و متاع کی تحقیر مسند احمد ، ترمذی اور ابن ماجہ کی حدیث میں بھی آتی ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک وے لوکانت الدنیا عند اللہ جناح بعوضۃ ماسقی کافرامنھا سریدما اگر اللہ کے نزدیک دنیا کی قدر و قیمت مچھر کے ایک پر کے برابر بھی ہوتی تو وہ کسی کافرو منکر کو پانی کا ایک گھونٹ بھی نہ دیتا کیونکہ کفر اور شرک کا مرتکب اللہ کا باغی ہوتا ہے۔ اس حصہ آیت کی ترکیب مفسرین کرام دو طرح سے کرتے ہیں۔ آیت میں آمدہ لفظ ان کو اگر ان مخففہ تسلیم کیا جائے تو معنی ہوگا انہ یعنی بیشک شان یہ ہے کہ بیشک یہ سب چیزیں البتہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے۔ “ یعنی یہ بےوقعت اور ناپائیدار اشیاء ہیں کیونکہ پائیداری ان چیزوں سے نہیں بلکہ ایمان ، اعمال صالحہ اور خوش اخلاق سے پیدا ہوتی ہے۔ اس صورت میں لما کر لما پڑھا جائے گا۔ اور یہ ان نافیہ بھی ہو ستکا ہے اور اس حالت میں لما کو لما ہی پڑھا جائے گا۔ جیسے سورة الطارق میں ہے ان کل نفس لما علیھا حافظ (آیت 40) یعنی کوئی نفس نہیں ہے۔ مگر اس پر خدا تعالیٰ کی طرف سے محافظ مقرر ہے جو اس کے وجود اور اس کے اعمال کی نگرانی کرتا ہے۔ اس لحاظ سے ٹکڑہ آیت کا معنی یہ ہوگا کہ نہیں ہے یہ سب کچھ مگر سامان دنیا کی زندگی کا ” الغرض ! اللہ تعالیٰ نے سونے چاندی جیسی قیمتی متاع کو بھی ایک حقیر چیز شمار کیا ہے کیونکہ اس کا تعلق دنیا کی زندگی تک محدود ہے اور اس کے بعد ختم ہوجانے والی ہے۔ متقین کے لئے آخرت آگے اللہ نے تصویر کا دوسرا رخ بھی بیان فرمایا ہے والاخرۃ عند ربک للمتقین اور تیرے پروردگار کے نزدیک آخرت تو متقیوں کے لئے ہے جو کفر و شرک کبائر اور معاصی سے بچتے ہیں۔ آخرت میں حصہ خلاص ایمان والوں کے لئے ہے جو بدعقیدگی ، بداعمال اور بداخلاقی سے پاک ہوں گے۔ ایک موقع پر حضور ﷺ ننگی چار پائی پر فروکش تھے اور آپ کے جسم اطہر پر چارپائی کے نشانات پڑگئے تھے۔ حضرت عمر دیکھ کر آبدیدہ ہوگئے اور عرض کیا کہ حضور ! دنیا کے قیصر و کسریٰ ، ملوک اور جابر تو عیش و آرام کی زندگی بسر کر رہے ہیں جبکہ آپ بغیر چادر کے چار پائی پر تکلیف برداشت کر رہے ہیں حالانکہ آپ اللہ کے محبوب ترین بندے ہیں۔ حضرت (علیہ الصلوۃ والسلام) اٹھ کر بیٹھ گئے اور فرمایا اے ابن خطاب کیا تمہیں معلوم نہیں کہ دنیا کے بادشاہوں کو ملنے والے انعامات اسی دنیا تک محدود ہیں جب کہ ہمارے لئے اللہ نے انہیں آخرت کا ذخیرہ بنا دیا ہے ، یہ عیش و آرام ہمیں آگے چل کر میسر ہوگا۔ سورة الانعام میں بھی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ما الحیوۃ الدنیا الا لعب ولھو ………(آیت 42) دنیا کی زندگی تو محض کھیل تماشہ ہے جو کافروں کو میسر ہے جب کہ آخرت کا گھر بہتر ہ جو متقیوں کے حصہ میں آنے والا ہے۔ بہرحال حضور ﷺ نے حضرت عمر ! سے فرمایا کہ کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کو میسر ہوں اور ہمارے لئے آخرت میں حصہ ہو ؟ یعنی تمہیں اس بات پر تردد نہیں ہونا چاہئے۔ دنیا کے متاع کی تحقیر کی وجہ سے ہی حضور ﷺ نے نھی عن الاکل وانشرب فی انآء الذھب والفضۃ سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے منع فرما دیا کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور ہمیں یہ آخرت میں میسر ہوں گی اہل جنت کو سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پیش کیا جائیگا اور جو شخص اس دنیا میں ایسے برتن استعمال کرے گا ، وہ آخرت میں ان سے محروم رہے گا۔ بہرحال ہر مومن کے پیش نظر آخرت ہونی چاہئے کہ وہاں کامیابی حاصل ہوجائے۔ یہاں کا ساز و سامان تو محض عارضی ہے۔ یک اشعال یہاں یہ اشعال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کافروں کو سونے چاندی کی زیادہ فراوانی اس لئے نہیں دی کہ کہیں سب کے سب لوگ مال و دولت کو دیکھ کر کفر کا راستہ ہی نہ اختیار کرلیں۔ مگر خدا تعالیٰ نے ایسا کیوں نہیں کیا کہ یہ مال و دولت مومنوں کو عطا کردیتا تاکہ اس کی وجہ سے سے سب لوگ ایمان لے آتے۔ اس اشعال کے جواب میں امام بیضاوی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ایسا اس لئے نہیں کیا کہ مال و دولت کی فراوانی میں بہت سے خطرات بھی ہیں کہ لوگ دنیا کی آرام و راحت میں مبتلا ہو کر کہیں آخرت کو ہی نہ بھول جائیں اور معاصی میں مبتلا نہ ہوجائیں۔ کیونکہ اللہ کا فرمان ہے کلا ان الانسان لیطفی ان راہ استغنی (العلق 706) جب کوئی انسان اپنے آپ کو غنی پاتا ہے تو سرکش ہوجاتا ہے۔ نیز فرمایا الھکم التکاثر (التکاثر 1- ) انسان کی کثرت طلب نے اسے غافل کردیا ہے۔ اس واسطے اللہ نے اہل ایمان کو دنیا میں مال و دولت کی فراوانی نہیں عطا کی۔ امام زمخشری اس اشکال کی یہ توجیہ بیان کرتے ہیں کہ اگر اس دنیا میں مومنوں کے لئے سونے چاندی کی فراوانی کردی جاتی تو اس میں کافروں کے لئے ایمان لانے کی کشش تو ضرور ہوتی مگر اس قسم کا ایمان محض لالچ کی بنا پر ہوتا نہ کہ دل کی تصدیق کے ساتھ۔ اس قسم کا ایمان منافقوں کا ایمان ہوتا ہے جو کہ اللہ کے ہاں مقبول نہیں۔ آج بھی لوگ دنیا کے مال کی خاطر دوسرا مذہب اختیار کرلیتے ہیں۔ کتنے ہی لوگ ہیں جو نوکری مکان ، بیوی اور دیگر آسائشوں کی وجہ سے عیسائیت کی گود میں چلے گئے اور کتنے لوگ ہیں جنہوں نے محض ، لالچ میں آ کر زیست کو قبول کرلیا۔ ظاہر ہے کہ اس قسم کا لالچ والا ایمان اللہ کو پسند نہیں لہٰذا اس نے دنیا میں اہل ایمان کے لئے مال و متاع کو پرکشش نہیں بنایا۔
Top