Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 3
الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَؕ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُقِيْمُوْنَ : قائم کرتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَمِمَّا : اور اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کرتے ہیں
جو نماز کو قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
1:۔ ابوالشیخ نے حسان بن عطیہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ کی کتاب میں ایمان عمل کی طرف پہنچ گیا۔ فرمایا (آیت) ” انما المومنون الذین اذا ذکر اللہ وجلت قلوبہم واذا تلیت علیہم الصلوۃ ومما رزقنہم ینفقون (3) اولئک ھم المومنون حقا “۔ 2:۔ ابن جرریر اور ابن حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) اولئک ھم المومنون حقا “ یعنی وہ کفر سے بری ہیں۔ 3:۔ ابوالشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) اولئک ھم المومنون حقا “ یعنی وہ خالص مومن ہیں۔ 4:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم اور ابوالشیخ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) اولئک ھم المومنون حقا “ یعنی وہی لوگ ایمان کے مستحق ہوگئے حق کے ساتھ تو اللہ تعالیٰ نے ان کو وہ حق عطا فرما دیا۔ 5:۔ ابن ابی حاتم نے یحییٰ بن ضریس کے راستے سے ابو سنان ؓ سے روایت کیا کہ عمرو بن مرہ ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) اولئک ھم المومنون حقا “ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ قرآن عرب کی زبان میں نازل ہوا جیسے تیرا کہنا فلاں سچا سردار ہے حالانکہ قوم میں کئی سردار ہیں اور فلاں سچا شاعر ہے حالانکہ قوم میں کئی شاعر ہیں۔ 6:۔ ابو الشیخ نے ابو روق (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) اولئک ھم المومنون حقا “ کے بارے میں فرمایا کہ ایک قوم چھپے ہوئے کفر کرتی تھی اور ایمان کو ظاہر کرتی تھی اور ایک قوم چھپے ہوئے ایمان رکھتی تھی اور کفر کو ظاہر کرتی تھی۔ جب اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ ان دونوں کے درمیان امتیاز کرتے تو فرمایا (آیت) ” انما المومنون الذین اذا ذکر اللہ وجلت قلوبہم “ سے لے کر (آیت) اولئک ھم المومنون حقا “ تک یعنی یہ لوگ ہیں جو پوشیدہ اور ظاہری طور پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ لوگ ایسے نہیں ہیں جو پوشیدہ طور پر کفر کرتے ہیں اور ایمان کو ظاہر کرتے ہیں۔ 7:۔ ابو الشیخ نے عمرو بن مرہ (رح) سے روایت کیا کہ انہیں نے (آیت) اولئک ھم المومنون حقا “ کے بارے میں فرمایا ان میں سے بعض کو بعض پر فضلیت حاصل ہے اور وہ سب ایمان والے ہیں۔ 8:۔ طبرانی نے حارث بن مالک انصاری ؓ سے روایت کیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرے تو آپ نے ان سے فرمایا اے حارث تو نے صبح کس حال میں کی انہوں نے عرض کیا کہ میں نے سچے مومن کی حالت میں صبح کی آپ نے ان سے فرمایا دیکھ تو کیا کہتا ہے۔ ہر چیز کے لئے ایک حقیقت ہے۔ پس تیرے ایمان کی حقیقت کیا ہے ؟ عرض کیا میں نے اپنے نفس کو دنیا سے روک لیا۔ میں اپنی ذات کو بیدار کیا اور اپنے دن کو پیاسا رکھا اور گویا کہ میں جنت والوں کی طرف دیکھتا ہوں کہ وہ اس میں ایک دوسرے کی ملاقات کررہے ہیں اور گویا کہ میں دوزخ والوں کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ وہ اس میں ایک دوسرے سے گھبرا رہے ہیں آپ نے فرمایا اے حارث تو نے پہچان لیا تینوں چیزوں کو لازم پکڑو۔ 9:۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہم درجت “ یعنی فضائل اور رحمت۔ 10ـ:۔ عبد بن حمید اور ابن جریر اور ابن ابی حاتم ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) لہم درجت عند ربہم “ یعنی ان کے رب کے پاس ان کے اونچے مرتبہ والے اعمال ہیں۔ 11:۔ عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لہم درجت “ سے مراد ہے کہ جنت والوں میں سے بعض بعض کی نسبت بلند مرتبہ ہیں۔ جو اوپر ہوگا وہ اپنے سے نیچے والے پر اپنی فضیلت دیکھے گا اور جو نیچے ہوگا وہ یہ خیال نہیں کرے گا کہ اس پر کسی کو فضیلت حاصل ہے۔ 12:۔ ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ومغفرۃ “ یعنی گناہوں کے چھوڑنے کے سبب ان کی مغفرت ہوگی اور (آیت) ” ورزق کریم “ سے مراد نیک اعمال ہیں۔ 13:۔ ابن ابی حاتم نے محمد بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ جب تو نے اللہ تعالیٰ کو یہ فرماتے ہوئے سنا (آیت) ” ورزق کریم “ تو اس سے مراد جنت ہے۔
Top