Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Anfaal : 49
اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ غَرَّ هٰۤؤُلَآءِ دِیْنُهُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
اِذْ
: جب
يَقُوْلُ
: کہنے لگے
الْمُنٰفِقُوْنَ
: منافق (جمع)
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ جو کہ
فِيْ قُلُوْبِهِمْ
: ان کے دلوں میں
مَّرَضٌ
: مرض
غَرَّ
: مغرور کردیا
ھٰٓؤُلَآءِ
: انہیں
دِيْنُهُمْ
: ان کا دین
وَمَنْ
: اور جو
يَّتَوَكَّلْ
: بھروسہ کرے
عَلَي اللّٰهِ
: اللہ پر
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
جب کہتے تھے منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے دھوکہ دیا ہے ان (مسلمانوں) کو ان کے دین نے اور جو شخص بھروسہ کریگا اللہ تعالیٰ پر تو اللہ تعالیٰ زبردست اور حکمت والا ہے
مدینے کے منافق : گذشتہ آیات میں کافروں کے ساتھ جنگ کرنے کے اصول بتلائے گئے تھے ، پھر ان کی سازشوں اور نافرمانیوں اور ان کو دی جانے والی سزا کا ذکر فرمایا کہ دنیا میں ان کی ذلت و خواری ہوئی اور آخرت میں وہ دائمی سزا کے مستحق ہوں گے اب اسی ضمن میں منافقوں کے کردار کا ذکر بھی ہو رہا ہے ہجرت کے بعد جب حضور ﷺ مدینہ منورہ پہنچے تو وہاں پر تین قسم کے لوگ تھے ایک قسم تو وہ صحابہ کرام تھے جو آپ پر ایمان لا کر مسلمانوں کی جماعت میں شامل ہوگئے دوسری قسم کے لوگ وہ تھے جو غیر جانبدار تھے ، وہ نہ مخالف کرتے تھے اور نہ موافقت البتہ تیسری قسم کے لوگ وہ تھے جو ظاہر میں تو ایمان لے آئے مگر ان کے دل کفر پر اڑے رہے ان میں زیادہ تر یہودی اور بعض دوسرے لوگ بھی تھے یہ منافقین کہلائے کہ بظاہر کلمہ بھی پڑھا ، ظاہری طور پر ارکانِ اسلام بھی ادا کرتے تھے مگر درپردہ دین کے دشمن تھے اور اس کے خلاف ریشہ دوانیاں کرتے تھے بدر کے موقع پر حضور ﷺ 313 تا 319 صحابہ ؓ کی ایک قلیل جماعت کے ساتھ مدینے سے نکلے یہ تو اللہ تعالیٰ کی حکمت تھی کہ اس نے دونوں گروہوں کو اتفاقی طور پر بدر کے مقام پر اکٹھا کردیا مسلمان بےسروسامانی کی حالت میں تھے جب کہ کفار ایک ہزار کی تعداد میں اسلحہ سے مکمل طور پر لیس تھے۔ جب منافقین مدینہ کو اس معرکے کا علم ہوا تو انہوں نے مسلمانوں پر طعن کیا کہ دیکھو مسلمانوں کی تعداد بالکل قلیل ہے اور ان کے پاس اسلحہ بھی نہیں ہے مگر یہ طاقتور اور مسلح جماعت سے ٹکر لے رہے ہیں۔ دراصل ان کو ان کے دین نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے کہ ان کو اللہ تعالیٰ کی مدد آئیگی ، اور یہ اتنی طاقتور جماعت پر غالب آجائیں گے آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے منافقین کے اسی طعن کا جواب دیا ہے اور ان کی مذمت بیان فرمائی ہے۔ منافقین کا طعن : (آیت) ” اذ یقول المٰفقون والذین فی قلوبھم مرض “ اس بات کو دھیان میں لائو جب منافقین اور دل کے روگی لوگوں نے کہا (آیت) ” غرھولاء دینھم “ ان مسلمانوں کو ان کے دین نے دھوکے میں ڈال دیا ہے کہ ہم صداقت پر ہیں اور اللہ تعالیٰ ضرور اپنی نصرت سے ہمیں غالب کریگا۔ یہ وہی منافق تھے جنہوں نے بظاہر تو اسلام قبول کرلیا تھا مگر ان کے دلوں پر ابھی تک تالے پڑے ہوئے تھے۔ فرمایا منافقین کا یہ طعن بےسمجھی ، نادانی اور غلطی پر مبنی ہے اہل ایمان کو ان کے دین نے ہرگز دھوکہ نہیں دیا ، بلکہ وہ اللہ کے بھروسے پر اعلائے کلمۃ الحق کے لیے میدانِ جاد میں اترے ہیں اور ایسے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کا فیصلہ یہ ہے (آیت) ” ومن یتوکل علی اللہ “ اور جو کوئی اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریگا (آیت) ” فان اللہ عزیز حکیم “ تو اللہ تعالیٰ کمال قدرت کا مالک اور حکمت والا ہے وہ چاہے تو اپنی قدرت تامہ سے مٹھی بھر جماعت کو کثیر تعداد پر غالب کر دے جو شخص اللہ پر توکل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اسے مایوس نہیں کرتا بلکہ اس کی مدد فرماتا ہے۔ سزا بوقت موت : آگے منافقین اور مشرکین کی اس حالت کا ذکر فرمایا ہے جو بوقت موت ان پر طاری ہوتی ہے فرمایا (آیت) ” ولو ترٰی “ اور اگر تو دیکھے اے مخاطب ! (آیت) ” اذ یتوفی الذین کفروا الملٰئکۃ “ جب کہ فرشتے کافروں کو موت دیتے ہیں یعنی ان کی روح قبض کرتے ہیں اللہ نے موت کا منظر بیان فرمایا کہ اس وقت فرشتے (آیت) ” یضربون وجوھم وادبارھم “ ان کے چہروں اور پشتوں پر مارتے ہیں اور کہتے ہیں (آیت) ” وذوقوا عذاب الحریق “ اب جلانے والا عذاب چکھو۔ فرمایا اگر موت کی اس حالت کو دیکھ لیا جائے تو کوئی شخص کفر ، شرک اور نفاق میں مبتلا نہ ہو۔ چہروں اور پشتوں پر مارنا بڑی ہی ذلت ناک سزا ہے جس کا ذکر قرآن پاک میں بعض دوسرے مقامات پر بھی آیا ہے اس وقت اللہ کے فرشتے کہتے ہیں کہ اے شخص ! تیرے پاس اللہ کے رسول آئے اس کی کتابیں آئیں ، اللہ نے ہدایت کے سارے سامان مہیا کر کے تجھے سمجھانے کی کوشش کی مگر تم اس وقت کہاں تھے اب تمہارے ساتھ یہی سلوک کیا جائے گا۔ فرمایا (آیت) ” ذالک بما قدمت ایدیکم “ یہ وہی کچھ ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا یعنی یہ سزا تمہارے اپنے ہی اعمالِ بد کا نتیجہ ہے جس کا تم انکار کیا کرتے تھے ، اور بدر کے میدان میں مشرکین اور کافرین کا یہی حال ہوا ، فرمایا یاد رکھو ! (آیت) ” وان اللہ لیس بظلام للعبید “ اللہ تعالیٰ کسی کے ساتھ ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کرتا ، اس کی رحمت تو بڑی وسیع ہے مگر یہ خود انسان ہیں جو اپنے کرتوتوں کی وجہ سے اس کی رحمت سے حصہ نہیں پاتے۔ حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (آیت) ” انما اعمالکم احصیھا علکیم “ یہ تمہارے اعمال ہیں جنہیں ہم نے شمار کر رکھا ہے لوگ غلط کام کر کے بھول جاتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ تو نہیں بھولتا خدا کے فرشتے انسانوں کے تمام اعمال کو اپنے رجسٹروں میں درج کر رہے ہیں ، تمام حرکات و سکنات ہر شخص کے نامہ اعمال میں بھی درج ہیں سب سے بڑھ کر یہ کہ خدا تعالیٰ کے علم میں بھی محفوظ ہیں۔ اور پھر قیامت کے دن یہ منظر بھی دیکھنے میں آئے گا۔ (آیت) ” وکل انسان الزمنہ طئرہ فی عنقہ “ (بنی اسرائیل) ہر انسان کا اعمال نامہ (بوقت مرگ) اس کے گلے میں لٹکا دیا جائیگا (اور پھر قیامت کو اس کے سامنے رکھ دیا جائے گا) (آیت) ” ووجدوا ما عملوا حاضرا “ (الکہف) اور وہ اپنا ہر عمل اس میں پا لیں گے وہ ایسا دفتر ہوگا کہ انسان کہے گا (آیت) ” مال ھذا الکٰب لا یغادر صغیرۃ ولا کبیرۃ الا احصھا “ (الکہف) یہ کیسی کتاب ہے کہ چھوٹی بڑی کوئی بھی چیز احاطہ کیے بغیر نہیں چھوڑتی۔ انسان حیرت زدہ ہوجائیں گے کہ ان کے ہر عمل کا ریکارڈ موجود ہے بہرحال یہ تو آگے کی منزل ہے ، موت کے وقت ہی انسان کو اپنے کیے کا علم ہوجائیگا اور جب فرشتے اس کے چہرے اور پشت پر ماریں گے تو ساتھ کہا جائیگا کہ یہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی ہے ، وگرنہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ہرگز ظلم نہیں کرتا۔ کفار اور آل فرعون میں مماثلت : اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے کافروں کے باطل نظریات اور پروگرام کا آل فرعون کے ساتھ نقابل فرمایا ہے فرمایا موجودہ زمانے کے کفارومشرکین کے عادات وخصائل (آیت) ” کداب ال فرعون والذین من قبلھم “ آل فرعون اور ان سے پہلے لوگوں کی عادات وخصائل کی طرح ہیں۔ وہ لوگ بھی ضدی ، عنادی ، ہٹ دھرم ، مخالفین انبیاء اور کمزوروں پر ظلم کرنے والے تھے اور یہ بھی ایسے ہی ہیں۔ قوم فرعون اور ان سے پہلے لوگوں نے (آیت) ” کفروا بایٰت اللہ “ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کیا۔ خدا تعالیٰ کے احکام اور دلائل کو تسلیم نہ کیا ، جس کا نتیجہ یہ ہوا (آیت) ” فاخذھم اللہ بذنوبھم “ اللہ نے ان کو گناہوں کے بدلے میں پکڑلیا خدا تعالیٰ کی گرفت آئی (آیت) ” ان اللہ قوی شدید العقاب “ بیشک اللہ تعالیٰ زبردست قوت والا اور سخت عذاب دینے والا ہے جس طرح پہلے لوگ خدا کی گرفت میں آکر عذاب کے مستحق ٹھہرے اسی طرح آج کے منکرین بھی اس عذاب میں مبتلا ہو کر رہیں گے فرمایا (آیت) ” ذلک بان اللہ لم یک مغیرا نعمہ انعمھا علی قوم “ یہ اس لیے کہ بیشک اللہ تعالیٰ کسی قوم کو عطا کردہ نعمت کو تبدیل نہیں کرتا یعنی اللہ تعالیٰ کسی نعمت کو واپس نہیں لیتا۔ (آیت) ” حتی یغیروا ما بانفسھم “ یہاں تک کہ وہ خود تبدیل نہ کریں جو کچھ ان کے نفسوں میں ہے مطلب یہ کہ اللہ کی طرف سے کسی نعمت کی واپسی خود انسانوں کے اعمال کا نتیجہ ہوتا ہے جب کوئی قوم اللہ کی طرف سے انعام واکرام پا کر بھی ناشکری کرتی ہے تو پھر اللہ تعالیٰ ایسی نعمت کو اٹھالینے پر بھی قادر ہے۔ فرمایا (آیت) ” وان اللہ سمیع علیم “ اللہ تعالیٰ انسانوں کی ہر بات کو سنتا ہے اور ہر چیز کا علم رکھتا ہے حتی کہ وہ لوگوں کے دلوں کی بات ، نیت اور ارادے کو بھی جانتا ہے اور پھر اسی کے مطابق جزا دیتا ہے۔ نعمت کی تبدیلی : دوسری بات یہ ہے کہ جب تک انسان میں حق وصداقت کا جذبہ موجو نہ ہو ، خدا تعالیٰ ہدایت بھی نصیب نہیں کرتا اپنے آپ میں تبدیلی کا جذبہ موجود ہو۔ معاصی کو ترک کرنے اور خدا تعالیٰ پر ایمان لانے کی تڑپ موجود ہو تو اللہ تعالیٰ ہدایت کے راستے بھی کھول دیتا ہے اسی طرح جب تک انسان کا اندرونی نظام فاسد نہیں ہوتا ، اس سے کوئی نعمت چھینی نہیں جاتی۔ جب اعتقاد بگڑتا ہے تو نعمت بھی چھن جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ راحت کی بجائے تکلیف میں ڈال دیتا ہے ، سورة ابراہیم میں اللہ کا فرمان ہے (آیت) ” الم تر الی الذین بدلوا نعمت اللہ کفرا واحلوا قومھم دارالبوار “ کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے خدا کے انعام کو ناشکری میں بدل دیا اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں اتارا۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ نے اہل مکہ کو حضور خاتم النبین ﷺ جیسی عظیم نعمت عطا کی مگر انہوں نے قدر نہ کی بلکہ ناشکری کی اور مع قوم جہنم رسید ہوگئے۔ یہاں پر بھی اسی بات کی طرف اشارہ ہے کہ مکہ والوں نے اس نعمت کی ناقدری کی اور حضور ﷺ کو ہجرت پر مجبور کردیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جلدہی خدا کی گرفت آئی اور انہیں تباہ کر کے رکھ دیا جب مکہ والوں کی نیت بدل گئی تو اللہ تعالیٰ کی گرفت بھی آگئی۔ گنہگاروں کی ہلاکت : آگے پھر وہی آیت مکرر آئی ہے (آیت) ” کداب ال فرعون والذین من قبلھم “ ان کی عادت قوم فرعون اور ان سے پہلے لوگوں کی عادات جیسی ہے (آیت) ” کذبوا بایت ربھم “ انہوں نے اپنے رب کی آیتوں کو جھٹلایا جس کا نتیجہ یہ ہوا (آیت) ” فاھلکنٰھم بذنوبھم “ ہم نے ان کو ان کے گناہوں کے بدلے ہلاک کردیا (آیت) ” واغرقنا ال فرعون “ اور آل فرعون کو ہم نے پانی میں ڈبو دیا۔ امام رازی (رح) نے اس مقام پر یہ نکتہ اٹھایا ہے کہ حصہ آیت (آیت) ” کداب ال فرعون والذین من قبلھم “ کو دوبارہ لانے سے کیا مقصود ہے ؟ آپ فرماتے ہیں کہ دراصل دوسرا جملہ پہلے جملے کی تفصیل ہے پہلے جملہ میں یہ تھا کہ جو آدمی کفر شرک یا معصیت کا ارتکاب کریگا وہ پکڑا جائے گا اور دوسرے جملہ میں یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو ہم نے پانی میں ڈبو کر ہلاک کردیا۔ چناچہ آل فرعون کو اللہ نے بحرہ قلزم میں غرق کردیا۔ باقی نافرمان اقوام میں سے بھی کسی پر پتھروں کی بارش کی ، کسی کو زمین میں دھنسا دیا ، کسی پر زلزلہ اور کسی کو چیخ نے آلیا۔ اسی طرح مکہ والوں کو اللہ نے بدر کے مقام پر گرفت میں لے لیے۔ کفر اور تکذیب : دونوں جگہ پر اس آیت میں یہ فرق بھی ہے کہ پہلی آیت میں کفر کا ذکر ہے کہ آلِ فرعون اور دوسرے لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے احکامات ، نشانات اور دلائل کا انکار کیا جب کہ دوسرے مقام پر کذبوا ہے یعنی انہوں نے اپنے دلائل کو جھٹلادیا۔ پہلی آیت میں (آیت) ” کفرو بایٰت اللہ “ ہے انہوں نے معبود برحق اللہ کی آیات کا انکار کردیا اور دوسری آیت میں (آیت) ” کذبوا بایت ربھم اپنے پروردگار کی آیتوں کی تکذیب کی یعنی جس پروردگار نے انہیں ہزاروں ، لاکھوں نعمتیں عطا کیں ، اس رب کے دلائل (و احکام) کو جھٹلایا اور ان نعمتوں کا شکر ادا نہ کیا تو فرمایا پہلی آیت میں انکار کیا تو ان پر گرفت آگئی اور جب دوسری آیت میں تصدیق کی بجائے تکذیب ، شکر کی بجائے ناشکری کی اللہ کے احسانات کی ناقدری کی تو ان پر ہلاکت آگئی اور وہ نیست ونابود ہو کر رہ گئے۔ اہل ایمان کے لیے تسلی : اس کے بعد اہل ایمان کو تسلی دی گئی ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی ذات پر مکمل بھروسہ رکھو ، خدا تمہارے دشمنوں کو خود سنبھال لے گا جب فرعون جیسے سرکش اللہ کی گرفت سے نہ بچ سکے تو مشرکین مکہ کی تو حیثیت ہی کچھ نہیں ، یہ کیسے بچ سکیں گے ، دوسرے مقام پر ہے کہ ان کو تو ہم نے پہلوں کا عشر عشیر بھی نہیں دیا ، پھر یہ کس بات پر اترا رہے ہیں۔ آل فرعون کو پانی میں ڈبو دیا (آیت) ” وکل کانوا ظل میں “ وہ سب کے سب ظالم لوگ تھے ، ظلم کا حشر برا ہوتا ہے ان کو مہلت تو ملتی رہتی ہے مگر جب وہ مدت پوری ہوجاتی ہے تو اللہ کا عذاب اچانک آجاتا ہے مکہ والون کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ، انہوں نے مسلمانوں پر بڑے برے ظلم کیے اور آخر کار وہ اپنے اعمال کی پاداش میں پکڑے گئے اور ذلیل و خوار ہو کر میدان ِ بدر سے لوٹے۔
Top