Dure-Mansoor - Al-Ankaboot : 67
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِبْكَارِ
فَاصْبِرْ : پس آپ صبر کریں اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا وَّاسْتَغْفِرْ : اور مغفرت طلب کریں لِذَنْۢبِكَ : اپنے گناہوں کے لیے وَسَبِّحْ : اور پاکیزگی بیان کریں بِحَمْدِ رَبِّكَ : اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ بِالْعَشِيِّ : شام وَالْاِبْكَارِ : اور صبح
کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو امن کی جگہ بنائی ہے اور ان کے گردوپیش کے لوگ اچک لیے جاتے ہیں کیا وہ باطل پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں
1۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت اولم یروا انا جعلنا حرما اٰمنا کیا انہوں نے نہیں دیکاھ کہ ہم نے حرم کو امن والا بنادیا اور یہ ان کے لیے اس میں سے نشانی ہے کہ لوگوں پر حملے کیے جاتے ہیں ان کا مال چھین لیا جاتا ہے جبکہ وہ امن میں رہتے ہیں ان کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا آیت افبالباطل یومنین یعنی شرک کے ساتھ ایمان لاتے ہیں آیت وبنعمۃ اللہ یکفرون اور اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں۔ 2۔ جویبر نے ضحاک سے روایت کیا اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان مشرکین نے کہا اے محمد ﷺ ہم کو کوئی چیز نہیں روکتی کہ ہم تیرے دین میں داخل ہوں مگر یہ خوف ہے کہ ہم کو لوگ اچک لیں گے اور ہم کو قتل کردیں گے کیونکہ ہماری تعداد تھوڑی ہے اور عربوں کی تعداد زیادہ ہے۔ جب ان کو یہ پتہ چلے گا ہم تیرے دین میں داخل ہوچکے ہیں تو ہم کو اچک لیا جائے گا اور ہم ہر شر والے کا لقمہ ہوں گے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اولم یرو انا جعلنا حرم اٰمنا یعنی کیا انہوں نے نہیں دیکاھ کہ ہم نے حرم کو امن کی جگہ بنایا۔ الحمد للہ سورة عنکبوت ختم ہوئی۔
Top