Mazhar-ul-Quran - Al-Furqaan : 19
لَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ ثُمَّ لَاُصَلِّبَنَّكُمْ اَجْمَعِیْنَ
لَاُقَطِّعَنَّ : میں ضرور کاٹ ڈالوں گا اَيْدِيَكُمْ : تمہارے ہاتھ وَاَرْجُلَكُمْ : اور تمہارے پاؤں مِّنْ : سے خِلَافٍ : دوسری طرف ثُمَّ : پھر لَاُصَلِّبَنَّكُمْ : میں تمہیں ضرور سولی دوں گا اَجْمَعِيْنَ : سب کو
یہ لوگ تم سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ اس کا وقت مقرر کب ہے ؟ تم فرماؤ کہ اس کی خبر تو میرے رب ہی کے پاس ہے اسے وہی اس کے وقت پر ظاہر کرے گا بھاری بات ہے آسمانوں اور زمین میں وہ تم پر آوے تو اچانک ہی آوے گی وہ تم سے اس طرح پوچھتے ہیں گویا تم نے اسے خوب تحقیق کر رکھا، تم فرماؤ کہ اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے و لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
قیامت کب ہے اور علم غیب کا بیان شان نزول : قریش نے آنحضرت ﷺ سے پوچھا کہ اگر آپ نبی ہیں تو آپ ہم کو یہ تو بتلایئے کہ جس قیامت سے آپ ہم کو ڈراتے ہیں آخر وہ قیامت کب آئے گی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی جس کے حاصل معنی یہ ہیں کہ قیامت ایسی سخت چیز ہے کہ انسان کی تو اصل کیا ہے، اس کا آنا زمین و آسمان سب پر بھاری ہے۔ جب وہ آوے گی عالم علوی و عالنٓم سفلی سوا ذات پاک اس وحدہ لا شریک کے، سب کچھ فنا ہوجائے گا۔ اس لئے ایسی بڑی چیز کا علم اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہے۔ اگر اس کا وقت معلو ہوتا تو اس وقت کو قریب آتا دیکھ کر زمین و آسمان اور فرشتے کوئی اپنے حال پر باقی نہ رہتا اور انتظام الہی میں خلل پڑجاتا، وہ ناگہاں بیخبر ی میں ایک دفعہ ہی آوے گی۔
Top