Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 26
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ السَّاعَةِ اَیَّانَ مُرْسٰىهَا١ؕ قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّیْ١ۚ لَا یُجَلِّیْهَا لِوَقْتِهَاۤ اِلَّا هُوَ١ؔۘؕ ثَقُلَتْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ لَا تَاْتِیْكُمْ اِلَّا بَغْتَةً١ؕ یَسْئَلُوْنَكَ كَاَنَّكَ حَفِیٌّ عَنْهَا١ؕ قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللّٰهِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ
يَسْئَلُوْنَكَ : وہ آپ سے پوچھتے ہیں عَنِ : سے (متعلق) السَّاعَةِ : گھڑی (قیامت) اَيَّانَ : کب ہے ؟ مُرْسٰىهَا : اس کا قائم ہونا قُلْ : کہ دیں اِنَّمَا : صرف عِلْمُهَا : اس کا علم عِنْدَ : پاس رَبِّيْ : میرا رب لَا يُجَلِّيْهَا : اس کو ظاہر نہ کرے گا لِوَقْتِهَآ : اس کے وقت اِلَّا : سوا هُوَ : وہ (اللہ) ثَقُلَتْ : بھاری ہے فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین لَا : نہ تَاْتِيْكُمْ : آئے گی تم پر اِلَّا : مگر بَغْتَةً : اچانک يَسْئَلُوْنَكَ : آپ سے پوچھتے ہیں كَاَنَّكَ : گویا کہ آپ حَفِيٌّ : متلاشی عَنْهَا : اس کے قُلْ : کہ دیں اِنَّمَا : صرف عِلْمُهَا : اس کا علم عِنْدَ : پاس اللّٰهِ : اللہ وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ : اکثر النَّاسِ : لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
(یہ لوگ) تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کے واقع ہونے کا وقت کب ہے ؟ کہہ دو اس کا علم تو میرے پروردگار ہی کو ہے۔ وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کر دے گا۔ وہ آسمان اور زمین میں ایک بھاری بات ہوگی۔ اور ناگہاں تم پر آجائے گی۔ یہ تم سے اس طرح دریافت کرتے ہیں کہ گویا تم اس سے بخوبی واقف ہو۔ کہو کہ اس کا علم تو خدا ہی کو ہے لیکن اکثر لوگ یہ نہیں جانتے۔
(187) اے محمد ﷺ اہل مکہ روز قیامت کے قائم ہونے اور اس کے وقت کے متعلق آپ سے پوچھتے ہیں کہ کب آئے گی، آپ فرما دیجیے کہ اس کا وقت مقرر صرف میرے رب کو معلوم ہے اس چیز کو بیان نہیں کیا گیا اس کا آنا اور اس کے واقع ہونے کا علم زمین و آسمان والوں پر بہت ہی بھاری حادثہ ہوگا اور وہ ایک دم آئے گی۔ اے محمد ﷺ ! وہ آپ سے قیامت کے واقع ہونے کے بارے میں اس طرح سوال کرتے ہیں جیسے آپ اس کی تحقیقات کرچکے ہیں یا اس سے غافل ہیں، آپ فرما دیجیے کہ اس کے آنے کا علم صرف اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے مگر اہل مکہ اس چیز کی تصدیق نہیں کرتے۔ شان نزول : یسئلونک عن الساعۃ۔“ (الخ) ابن جریر ؒ وغیرہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ حمل بن ابی قثیر اور سموال بن زید نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ اگر آپ نبی ہیں تو ہمیں بتائیے کہ قیامت کب قائم ہوگی کیوں کہ ہم جانتے ہیں وہ کیا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ ”یہ لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ وہ کب واقع ہوگی، نیز قتادہ ؒ سے روایت کیا ہے کہ قریش نے یہ سوال کیا تھا۔
Top