Mutaliya-e-Quran - Hud : 49
تِلْكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْهَاۤ اِلَیْكَ١ۚ مَا كُنْتَ تَعْلَمُهَاۤ اَنْتَ وَ لَا قَوْمُكَ مِنْ قَبْلِ هٰذَا١ۛؕ فَاصْبِرْ١ۛؕ اِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
تِلْكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْغَيْبِ : غیب کی خبریں نُوْحِيْهَآ : ہم وحی کرتے ہیں اسے اِلَيْكَ : تمہاری طرف مَا : نہ كُنْتَ تَعْلَمُهَآ : تم ان کو جانتے تھے اَنْتَ : تم وَلَا : اور نہ قَوْمُكَ : تمہاری قوم مِنْ : سے قَبْلِ ھٰذَا : اس سے پہلے فَاصْبِرْ : پس صبر کریں اِنَّ : بیشک الْعَاقِبَةَ : اچھا انجام لِلْمُتَّقِيْنَ : پر وہیزگاروں کے لیے
اے محمدؐ، یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کر رہے ہیں اس سے پہلے نہ تم ان کو جانتے تھے اور نہ تمہاری قوم، پس صبر کرو، ا نجام کار متقیوں ہی کے حق میں ہے
[تِلْكَ : یہ ] [مِنْ انۢبَاۗءِ الْغَيْبِ : غیب کی خبروں میں سے ہے ] [نُوْحِيْهَآ : ہم وحی کرتے ہیں ان کو ] [اِلَيْكَ : آپ ﷺ کی طرف ] [مَا كُنْتَ تَعْلَمُهَآ : آپ ﷺ نہیں جانتے تھے ان کو ] [انتَ : آپ ﷺ ] [وَلَا قَوْمُكَ : اور نہ آپ ﷺ کی قوم ] [مِنْ قَبْلِ ھٰذَا : اس سے پہلے سے ] [فَاصْبِرْ : پس آپ ﷺ ثابت قدم رہیں ] [ان : یقینا ] [الْعَاقِبَةَ : (بھلا) انجام ] [لِلْمُتَّقِيْنَ : متقی لوگوں کے لئے ہے ] نوٹ۔ 1: حضرت نوح (علیہ السلام) کے بیٹے کا قصہ بیان کر کے اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا ہے کہ اس کا انصاف کس قدر بےلاگ ہے۔ مشرکین مکہ یہ سمجھتے تھے کہ ہم خواہ کیسے ہی کام کریں، ہم پر خدا کا عذاب نہیں ہوگا کیونکہ ہم حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد ہیں۔ یہودیوں اور عیسائیوں کے بھی ایسے ہی کچھ گمان ہیں۔ اور بہت سے غلط کار مسلمان بھی اس قسم کے جھوٹے بھروسوں پر تکیہ کئے ہوئے ہیں کہ ہم فلاں کی اولاد ہیں۔ ان کی سفارش ہم کو خدا کے انصاف سے بچا لے گی۔ لیکن یہاں یہ منظر دکھایا گیا ہے کہ ایک جلیل القدر پیغمبر اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے لخت جگر کو ڈوبتے ہوئے دیکھتا ہے اور تڑپ کر بیٹے کی معافی کے لئے درخواست کرتا ہے۔ لیکن یہ دعا کام نہ آئی اور باپ کی پیغمبری بھی ایک بدعمل بیٹے کو عذاب سے نہیں بچا سکی۔ (تفہیم القرآن)
Top