Tafseer-e-Majidi - Hud : 49
تِلْكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْهَاۤ اِلَیْكَ١ۚ مَا كُنْتَ تَعْلَمُهَاۤ اَنْتَ وَ لَا قَوْمُكَ مِنْ قَبْلِ هٰذَا١ۛؕ فَاصْبِرْ١ۛؕ اِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
تِلْكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْغَيْبِ : غیب کی خبریں نُوْحِيْهَآ : ہم وحی کرتے ہیں اسے اِلَيْكَ : تمہاری طرف مَا : نہ كُنْتَ تَعْلَمُهَآ : تم ان کو جانتے تھے اَنْتَ : تم وَلَا : اور نہ قَوْمُكَ : تمہاری قوم مِنْ : سے قَبْلِ ھٰذَا : اس سے پہلے فَاصْبِرْ : پس صبر کریں اِنَّ : بیشک الْعَاقِبَةَ : اچھا انجام لِلْمُتَّقِيْنَ : پر وہیزگاروں کے لیے
یہ (قصہ) اخبار غیب میں سے ہے ہم نے اسے وحی کے ذریعہ سے آپ تک پہنچا دیا، اس کو اس (بتانے) سے قبل نہ آپ ہی جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم،76۔ سو صبر کیجیے یقیناً نیک انجامی پرہیزگاروں ہی کیلئے ہے،77۔
76۔ یعنی واقعات نوح (علیہ السلام) کا صحیح اور مستند ومفصل علم اہل تاریخ واہل توریت کے ناقص اور غلط سلط بیانات سے قطع نظر اب آپ کو وحی الہی سے ہی یاد کرایا جارہا ہے۔ (آیت) ” من انبآء الغیب “۔ یہ غیب ظاہر ہے کہ علم بشری کے اعتبار سے ہوگا ورنہ علم الہی میں ظاہر ہے کہ غیب کے کوئی معنی ہی نہیں۔ 77۔ تو آپ اے رسول بددل وشکتہ خاطر نہ ہوں یہ ہٹ دھرم اور معاند کافر تو اب بھی آپ کو جھٹلائے جائیں گے لیکن آپ ان کی تکذیب پر صبر کیجئے اور حکایت نوح (علیہ السلام) سے تسکین حاصل کیجئے کہ جس طرح ان کے عہد میں آخری انجام مومنوں ہی کا اچھا اور کافروں کا برا ہوا، آپ کے ساتھ بھی یہی معاملہ پیش آکر رہے گا۔ (آیت) ” فاصبر “۔ میںجزا کی ہے یعنی اب جب یہ معلوم ہوچکا تو صبر لازم ہے۔ ای واذقد اوحینا ھا الیک اوعلم تھا بذلک فاصبر علی مشاق تبلیغ الرسالۃ واذیۃ قومک (روح) (آیت) ” ان العاقبۃ للمتقین “۔ آیت میں اس کی تعلیم ہے کہ آخری کامیابی و کامرانی صبر کا نتیجہ ہوتی ہے۔ فیہ تنبیہ علی ان الصبر عاقبتہ النصروالظفر والفرح والسرور کما کان لنوح (علیہ السلام) ولقومہ (کبیر)
Top