Tafseer-e-Madani - Hud : 49
تِلْكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْهَاۤ اِلَیْكَ١ۚ مَا كُنْتَ تَعْلَمُهَاۤ اَنْتَ وَ لَا قَوْمُكَ مِنْ قَبْلِ هٰذَا١ۛؕ فَاصْبِرْ١ۛؕ اِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
تِلْكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْغَيْبِ : غیب کی خبریں نُوْحِيْهَآ : ہم وحی کرتے ہیں اسے اِلَيْكَ : تمہاری طرف مَا : نہ كُنْتَ تَعْلَمُهَآ : تم ان کو جانتے تھے اَنْتَ : تم وَلَا : اور نہ قَوْمُكَ : تمہاری قوم مِنْ : سے قَبْلِ ھٰذَا : اس سے پہلے فَاصْبِرْ : پس صبر کریں اِنَّ : بیشک الْعَاقِبَةَ : اچھا انجام لِلْمُتَّقِيْنَ : پر وہیزگاروں کے لیے
یہ (قصہ) غیب کی ان خبروں میں سے ہے جن کی ہم وحی کرتے ہیں آپ کی طرف (اے پیغمبر ! ورنہ) اس سے پہلے نہ تو آپ ان کو جانتے تھے اور نہ ہی آپ کی قوم، پس آپ صبر ہی سے کام لیتے رہیں کہ انجام کار (کامیابی) بہرحال پرہیزگاروں ہی کے لئے ہے،3
113 ۔ پیغمبر کو غیب کی کچھ خبروں سے آگہی کا ذکر : سو پیغمبر کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا گیا کہ یہ سب کچھ غیب کی ان خبروں میں سے ہے جن کی وحی ہم آپ کی طرف کرتے ہیں۔ سو کلمہ (من) یہاں پر تبعیضیہ ہے۔ پس پیغمبر کو اخبار و علوم غیب میں سے وہی کچھ دیا جاتا ہے جو آپ کے منصب کے لیے ضروری ہوتا ہے، نہ کہ کل غیوب۔ جس طرح کہ آج کا کلمہ گو مشرک کہتا ہے۔ والعیاذ باللہ من کل سوء وزیغ۔ بہرکیف یہ پیغمبر کی صداقت و حقانیت کا ایک واضح ثبوت ہے کہ آپ باوجود اس کے کہ آپ نے کسی انسان سے ایک حرف بھی نہیں پڑھا۔ غیب کی ان چیزوں سے دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں جبکہ آپ کے پاس ان کو جاننے کا دوسرا ذریعہ نہیں تھا سوائے وحی خداوندی کے۔ تو یہ اس بات کا ایک واضح اور قطعی ثبوت ہے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور آپ کے پاس وحی خداوندی آتی ہے۔ اور غیب کی اس طرح کی تمام خبریں آپ وحی ہی کے ذریعے بتاتے ہیں۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ 114 ۔ پیغمبر کی صداقت و حقانیت کا ایک واضح ثبوت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ غیب کی ان خبروں میں سے ہے جن سے ہم آپ کو آگہی بخشتے ہیں وحی کے ذریعے۔ ورنہ اس سے پہلے نہ آپ ان کو جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم۔ پس یہ آپ کی صداقت و حقانیت کی ایک صریح اور واضح نشانی و علامت ہے کہ آپ نے دنیا کو ایسے عظیم الشان حقائق و وقائع اور علوم و معارف سے اس قدر بلیغ اور موثر انداز میں آگاہ فرمایا ہے، حالانکہ آپ نے اپنی زندگی میں کسی بھی انسان سے ایک حرف بھی کبھی سیکھا پڑھا نہیں تھا۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہ۔ سو یہ نبی امی کا وہ بےمثال اور عظیم الشان معجزہ ہے جو اس آب و تاب اور شان و شوکت کے اور اس کمال کے ساتھ آپ کو ملا، اور پوری نوع انسانیت میں اس کی دوسری کوئی نظیر و مثال کہیں بھی نہیں۔ بلکہ کہیں ممکن ہی نہیں۔ کہ آپ نے امی ہونے کے باوجود دنیا کو ایسے عظیم الشان اور بیمثال علوم و معارف سے نوازا ہے۔ جن سے دنیا تاقیامت مستفید و فیضیاب ہوتی رہے گی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ 115 ۔ انجام کار کامیابی پرہیزگاروں ہی کے لیے : سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک انجام کار کامیابی بہرحال پرہیزگاروں ہی کے لیے ہے۔ سو کوئی مانے یا نہ مانے، تسلیم کرے یا نہ کرے۔ حقیقت بہرکیف یہی ہے کہ آخری اور حقیقی کامیابی بہرحال انہی کی ہوگی۔ پس آپ مخالفین کی مخالفت اور ان کی ایذاء رسانی پر صبر و استقامت ہی سے کام لیتے رہیں۔ کامیابی بہرحال آپ کے پیروکاروں ہی کی ہے۔ اس دنیا میں بھی اور آخرت کے اس ابدی جہاں میں بھی۔ پس آپ راہ حق و ہدایت پر ثابت و مستقیم رہیں۔ دعوت حق پر پکے رہیں۔ کافروں اور منافقوں کی بات نہ مانیں۔ ان کی ایذاء رسانیوں کی پرواہ نہ کریں۔ اور بھروسہ ہمیشہ اللہ ہی پر رکھیں کہ اللہ کافی ہے آپ کی کارسازی کے لیے۔ آپ کے دشمنوں سے وہ خود نمٹ لے گا۔ تمہارے مخالف اور دشمن ناکام رہیں گے اور انجام کار کی کامیابی متقی اور پرہیزگار لوگوں ہی کو ملے گی جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا (وَلَا تُطِعِ الْكٰفِرِيْنَ وَالْمُنٰفِقِيْنَ وَدَعْ اَذٰىهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ ۭ وَكَفٰى باللّٰهِ وَكِيْلًا) (الاحزاب : 48)
Top