Dure-Mansoor - Hud : 49
تِلْكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْهَاۤ اِلَیْكَ١ۚ مَا كُنْتَ تَعْلَمُهَاۤ اَنْتَ وَ لَا قَوْمُكَ مِنْ قَبْلِ هٰذَا١ۛؕ فَاصْبِرْ١ۛؕ اِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
تِلْكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْغَيْبِ : غیب کی خبریں نُوْحِيْهَآ : ہم وحی کرتے ہیں اسے اِلَيْكَ : تمہاری طرف مَا : نہ كُنْتَ تَعْلَمُهَآ : تم ان کو جانتے تھے اَنْتَ : تم وَلَا : اور نہ قَوْمُكَ : تمہاری قوم مِنْ : سے قَبْلِ ھٰذَا : اس سے پہلے فَاصْبِرْ : پس صبر کریں اِنَّ : بیشک الْعَاقِبَةَ : اچھا انجام لِلْمُتَّقِيْنَ : پر وہیزگاروں کے لیے
یہ قصہ غیب کی خبروں میں سے ہے آپ کی طرف وحی بھیجتے ہیں۔ اس سے پہلے آپ ان کو نہیں جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم مانتی تھی، سو آپ صبر کیجئے، بلاشبہ انجام کار متقیوں ہی کے لئے ہے
1:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابومالک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” تلک “ یعنی یہ ” من انبآء “ یعنی باتیں۔ 2:۔ ابو الشیخ (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ پھر (اللہ تعالیٰ ) محمد ﷺ کی طرف رجوع فرمایا (سابقہ پیغمبروں) کے حالات بیان کرنے کے بعد اور فرمایا (آیت) ” تلک من انبآء الغیب نوحیھا الیک، ما کنت تعلمھا انت ولا قومک “ یعنی نہ عرب کے لوگ (ان واقعات کو جانتے تھے) اس قرآن (کے نازل ہونے) سے پہلے اور نہ آپ۔ 3:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ماکنت تعلمھا انت ولا قومک من قبل ھذا “ یعنی قرآن سے پہلے اور محمد ﷺ اور اس کی قوم نہیں جانتی تھی کہ نوح اور اس کی قوم نے کہا اگر اللہ عزوجل اپنی کتاب میں اس کو بیان نہ فرمائیں۔
Top