Tafseer-e-Mazhari - Al-Anfaal : 51
وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ كُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِّزْقًا١ۙ قَالُوْا هٰذَا الَّذِیْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ١ۙ وَ اُتُوْا بِهٖ مُتَشَابِهًا١ؕ وَ لَهُمْ فِیْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ١ۙۗ وَّ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَبَشِّرِ الَّذِیْنَ : اور خوشخبری دو جو لوگ آمَنُوْا : ایمان لائے وَ عَمِلُوْاالصَّالِحَاتِ : اور انہوں نے عمل کئے نیک اَنَّ لَهُمْ : کہ ان کے لئے جَنَّاتٍ : باغات تَجْرِیْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے سے الْاَنْهَارُ : نہریں كُلَّمَا : جب بھی رُزِقُوْا : کھانے کو دیا جائے گا مِنْهَا : اس سے مِنْ ۔ ثَمَرَةٍ : سے۔ کوئی پھل رِزْقًا : رزق قَالُوْا : وہ کہیں گے هٰذَا الَّذِیْ : یہ وہ جو کہ رُزِقْنَا : ہمیں کھانے کو دیا گیا مِنْ : سے قَبْلُ : پہلے وَأُتُوْا : حالانکہ انہیں دیا گیا ہے بِهٖ : اس سے مُتَشَابِهًا : ملتا جلتا وَلَهُمْ : اور ان کے لئے فِیْهَا : اس میں اَزْوَاجٌ : بیویاں مُطَهَّرَةٌ : پاکیزہ وَهُمْ : اور وہ فِیْهَا : اس میں خَالِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
یہ ان (اعمال) کی سزا ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں۔ اور یہ (جان رکھو) کہ خدا بندوں پر ظلم نہیں کرتا
ذلک بما قدمت ایدیکم وان اللہ لیس بظلام للعبید۔ یہ (عذاب) ان اعمال کی پاداش میں ہے جو تم نے اپنے ہاتھوں سے پہلے (یعنی دنیوی زندگی میں) سمیٹے تھے اور یہ بات ثابت شدہ ہے کہ اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔ بِمَا میں مَا سببیہ ہے۔ ما قدمت سے مراد ہے کفر اور گناہ۔ چونکہ عموماً کام ہاتھوں سے ہی کئے جاتے ہیں ‘ اسلئے اَیَدِیْسے بطور کنایہ ذات مراد ہوتی ہے۔ وَاَنَّ اللّٰہَ کا عطف ما قدمت پر ہے۔ عذاب کا سبب اعمال ضرور ہیں لیکن ساتھ ساتھ یہ بات بھی ہے کہ اللہ ظالم نہیں ورنہ بغیر گناہ کے بھی عذاب دیتا۔ آیت وَاَنَّ اللّٰہَ سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ مجرم کو عذاب نہ دینے کا اختیار اللہ کو نہیں ہے کیونکہ مستحق عذاب کو عذاب نہ دینا ظلم نہیں بلکہ رحمت و مغفرت ہے ‘ غیرمجرم کو عذاب دینا ظلم ہے۔ ظلاّم (مبالغہ کا صیغہ ہے ‘ مگر مبالغہ اس جگہ قوت اور فعل کی شدت کو ظاہر کرنے کیلئے نہیں بلکہ) فعل کی کثرت کیلئے ہے کیونکہ بندوں کی تعداد چونکہ بہت ہے ‘ اسلئے کثرت مظالم کی نفی کردی گئی (مراد یہ ہے کہ کسی پر ظلم نہیں کرتا) یہاں تک ملائکہ کے کلام کا بیان ہے۔
Top