Mutaliya-e-Quran - Al-Anbiyaa : 95
وَ حَرٰمٌ عَلٰى قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَاۤ اَنَّهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ
وَحَرٰمٌ : اور حرام عَلٰي قَرْيَةٍ : بستی پر اَهْلَكْنٰهَآ : جسے ہم نے ہلاک کردیا اَنَّهُمْ : کہ وہ لَا يَرْجِعُوْنَ : لوٹ کر نہیں آئیں گے
اور ممکن نہیں ہے کہ جس بستی کو ہم نے ہلاک کر دیا ہو وہ پھر پلٹ سکے
[ وَحَرٰمٌ: اور (لوٹنا) حرام ہے ] [ عَلٰي قَرْيَةٍ : کسی ایسی بستی پر ] [ اَهْلَكْنٰهَآ : ہم نے ہلاک کیا جس کو ] [ انهُمْ : کہ وہ لوگ ] [ لَا يَرْجِعُوْنَ : نہیں لوٹیں گے ] نوٹ۔ 1: آیات۔ 95 ۔ 96 کے سرسری مطالعہ سے یہ مفہوم ذہن میں آتا ہے کہ جس بستی کو اللہ نے ہلاک کیا اس کے لوگ نہیں لوٹیں گے یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں یعنی اس کے بعد وہ لوٹ سکیں گے۔ لیکن ان آیات کا یہ مفہوم نہیں ہے۔ اگر ایک حدیث ذہن میں ہو تو آدمی کا ذہن ان آیات کے صحیح مفہوم تک پہنچ جاتا ہے۔ ” ایک حدیث میں یاجوج و ماجوج کی یورش کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت قیامت اس قدر قریب ہوگی جیسے پورے پیٹوں کی حاملہ کہ نہیں کہہ سکتے کب وہ بچہ جن دے، رات کو یا دن کو۔ “ (منقول از تفہیم القرآن) اب ان آیات کا مفہوم واضح ہوجاتا ہے کہ ہلاک شدہ بستیوں کے لوگ واپس نہیں لوٹیں گے یہاں تک کہ یاجوج و ماجوج کھول دیئے جائیں یعنی یہاں تک کہ قیامت آجائے۔ اردو محاورہ ہم اسے اس طرح کہیں گے کہ وہ لوگ قیامت تک نہیں لوٹیں گے۔
Top