Al-Qurtubi - Al-Qalam : 5
فَسَتُبْصِرُ وَ یُبْصِرُوْنَۙ
فَسَتُبْصِرُ : پس عنقریب تم بھی دیکھو گے وَيُبْصِرُوْنَ : اور وہ بھی دیکھیں گے
سو عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور یہ (کافر) بھی دیکھ لینگے۔
فستبصر ویبصرون۔ حضرت ابن عباس نے کہا : اس کا معنی ہے آپ عنقریب جان لیں گے اور وہ بھی قیامت کے روز جان لیں گے (1) ایک قول یہ کیا گیا ہے : آپ عنقریب دیکھ لیں گے اور وہ بھی قیامت کے روز دیکھ لیں گے جب حق اور باطل واضح ہوجائے گا (2) بائیکم المفقتون (2) باء زائدہ ہے، تقدیر کلام یہ ہے فستبصر ویبصرون ایکم المفتون یعنی جسے جنون کے ساتھ آزمائش میں ڈالا گیا ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : تنبت بالدھن (المومن : 20) یثرب بھا عباد اللہ دونوں میں باء زائدہ ہے، یہ قتادہ، ابو عبیدہ اور رخفش کا قول ہے۔ راجز نے کہا : نحن بنو جعدہ اصحاب الفلج نضرب باسیف ونرجو بالفرج ہم بنو جعدہ ہیں جو فلج شہر والے ہیں۔ ہم تلوار مارتے ہیں اور کشادگی کی امید رکھتے ہیں۔ بالسیف اور بالفرج میں باء زائدہ ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے، باء زائدہ نہیں۔ معنی ہے تم میں سے کسے فتنہ لاحق ہے (3) ؟ یہاں مفتون مصدر ہے اور مفعول کے وزن پر ہے۔ اس کا معنی فتون ہے جس طرح انہوں نے کہا : مالفلان مجلود ولا معقول یعنی اس کے ہاں عقل اور سختی نہیں، یہ قول حضرت حسن بصری، ضحاک اور حضرت ابن عباس کا قول ہے۔ راعی نے کہا : حتی اذا لم یترکوا لعظامہ لحما ولا لفوادہ معقولا یہاں تک کہ انہوں نے اس کی ہڈیوں کے لئے گوشت اور دل کے لئے عقل نہ چھوڑی یہاں معقول، عقل کے معنی میں ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے، کلام میں مضاف حذف ہے۔ تقدیر کلام یہ ہوگی بایکم فتنۃ المفتون۔ فراء نے کہا، باءنی کے معنی میں ہے۔ آپ عنقریب دیھکیں گے اور وہ بھی دیکھیں گے دونوں جماعتوں میں سے کون سی جماعت مجنون ہے کیا وہ جماعت جس میں آپ ﷺ ہیں یعنی مومن یا دوسری جماعت۔ مفتون سے مراد مجنون ہے جسے شیطان فتہ میں ڈال دے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مفتون سے مراد وہ ہے جسے عذاب دیا جائے۔ عربوں کا قول ہے : فتنت الذھب بالنار (4) جب تو اسے آگ پر گرم کرے، اس معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے یوم ھم علی النار یفتنون۔ (الذاریات) یفتنون یہاں یعذبون کے معنی میں ہے۔ اس سورت کا اکثر حصہ لوید بن مغیرہ اور ابوجہل کے بارے میں نازل ہوا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مفتون سے مراد شیطان ہے کیونکہ اسے اس کے دین میں فتنہ میں ڈالا گیا (5) وہ کہا کرتے تھے : ان بہ شیطان مراد مجنون ہی لیتے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : وہ کل جان لیں گے ان میں سے کون مجنون ہے یعنی وہ شیطان جس کے مس کرنے سے جنون اور عقل میں خلل واقع ہوتا تھا۔
Top