Mutaliya-e-Quran - Al-Ghaafir : 77
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ١ۚ فَاِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ
فَاصْبِرْ : پس آپ صبر کریں اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ : بیشک اللہ کا وعدہ حَقٌّ ۚ : سچا فَاِمَّا : پس اگر نُرِيَنَّكَ : ہم آپ کو دکھادیں بَعْضَ : بعض (کچھ حصہ) الَّذِيْ : وہ جو نَعِدُهُمْ : ہم ان سے وعدہ کرتے تھے اَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ : یا ہم آپ کو وفات دیدیں فَاِلَيْنَا : پس ہماری طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
پس اے نبیؐ، صبر کرو، اللہ کا وعدہ برحق ہے اب خواہ ہم تمہارے سامنے ہی اِن کو اُن برے نتائج کا کوئی حصہ دکھا دیں جن سے ہم اِنہیں ڈرا رہے ہیں، یا (اُس سے پہلے) تمہیں دنیا سے اٹھا لیں، پلٹ کر آنا تو اِنہیں ہماری ہی طرف ہے
فَاصْبِرْ [ تو آپ ڈٹے رہیں ] اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ [ یقینا اللہ کا وعدہ ] حَقٌّ ۚ [ بڑا پکا ہے ] فَاِمَّا [ پھر اگر ] نُرِيَنَّكَ [ ہم دکھا ہی دیں آپ کو ] بَعْضَ الَّذِيْ [ اس کا کچھ جس سے ] نَعِدُهُمْ [ ہم ڈراتے ہیں ان کو ] اَوْ نَتَـوَفَّيَنَّكَ [ یا ہم وفات ہی دیں آپ کو ] فَاِلَيْنَا [ تو ہماری طرف ہی ] يُرْجَعُوْنَ [ یہ سب لوٹائے جائیں گے ] نوٹ ۔ 2: آیت 77 ۔ میں رسول اللہ ﷺ کو تسلی دی ہے کہ ان کی حرکتوں پر صبر کرو ۔ جس عذاب کی ان کو دھمکی دی جا رہی ہے ۔ اگر انہوں نے اپنی روش نہ بدلی تو وہ لازما ظہور میں آکر رہے گا ، یا تو تمہاری زندگی میں ہی اس کا کچھ حصہ ظہور میں آئے گا اور اگر ایسا نہ ہوا تو بالاخر انھیں ہمارے ہی پاس لوٹنا ہے تو ہم آخرت میں ان کو اس کا مزا چکھائیں گے ۔ (تدبر قرآن ) اس آیت معلوم ہوتا ہے کہ آپ اس کے منتظر تھے کہ کافروں کو عذاب ملے ، کافروں کے عذاب کا انتظار شان رحمۃ للعالمین کے منافی ہے ۔ لیکن جب مجرموں کو سزا دینے سے مقصد مظلوموں کو تسلی دینا ہو تو مجرموں کو سزا دینا شفقت ورحمت کے منافی نہیں ہے۔ (معارف القرآن )
Top