Al-Qurtubi - Yunus : 84
وَ قَالَ مُوْسٰى یٰقَوْمِ اِنْ كُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰهِ فَعَلَیْهِ تَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّسْلِمِیْنَ
وَقَالَ : اور کہا مُوْسٰى : موسیٰ يٰقَوْمِ : اے میری قوم اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو اٰمَنْتُمْ : ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر فَعَلَيْهِ : تو اس پر تَوَكَّلُوْٓا : بھروسہ کرو اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّسْلِمِيْنَ : فرمانبردار (جمع)
اور موسیٰ نے کہا کہ اے قوم اگر تم خدا پر ایمان لائے ہو تو اگر (دل سے) فرمانبردار ہو تو اسی پر بھروسا رکھو۔
آیت نمبر 85 قولہ تعالیٰ : (آیت) وقال موسیٰ یا قوم ان کنتم امنتم یعنی اگر تم نے تصدیق کی ہے۔ (آیت) باللہ فعلیہ توکلوا اللہ تعالیٰ کی تو اسی پر اعتماد کرو۔ (آیت) ان کنتم مسلمین شرط بطور تاکید مکرر ذکر کی گئی ہے اور یہ بھی بیان کیا ہے کہ کمال ایمان امر کو اللہ تعالیٰ کے حوالے اور سپرد کرنے کے ساتھ ہوتا ہے۔ (آیت) فقالوا علی اللہ توکلنا انہوں نے عرض کی ہم نے اپنے امور اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیئے۔ اور ہم اس کی قضاء قدر کے ساتھ راضی ہیں اور ہماری انتہا اس کے امر تک ہے۔ (آیت) ربنا لاتجعلنا فتنۃ للقوم الظالمین یعنی تو ہمارے خلاف ان کی مدد نہ کر، پس وہ ہمارے لیے دین کے بارے فتنہ ہوجائے گا یا تو ہمیں نہ مٹادے کہ تو ہمیں ان کے سام نے عذاب دے۔ اور حضرت مجاہد۔ نے کہا ہے : ان کا معنی ہے تو ہمیں ہمارے دشمنوں کے سام نے ہلاک نہ کر اور ہمیں اپنی طرف سے کوئی عذاب نہ دے، پس ہمارے دشمن کہیں گے : اگر وہ حق پر ہوتے تو ہم ان پر مسلط نہ کیے جاتے پس کہ وہ آزمائیں جائیں (1) (تفسیر طبری، سورة یونس، جلد 11، صفحہ 175) ۔ ابو مجلز اور ابو الضحاء نے کہا ہے : مراد یہ ہے تو ان پر غلبہ نہ دے کہ وہ یہ خیال کرنے لگیں کہ وہ ہم سے بہتر ہیں، پس ان کی سرکشی بڑھ جائے گی۔
Top