Al-Qurtubi - Maryam : 89
لَقَدْ جِئْتُمْ شَیْئًا اِدًّاۙ
لَقَدْ جِئْتُمْ : تحقیق تم لائے ہو شَيْئًا : ایک بات اِدًّا : بری
(ایسا کہنے والو یہ تو) تم بری بات (زبان پر) لاتے ہو
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لقد جئتم شیا ادا۔ ادا کا مطلب ہے سخت ممنوع اور قبیح چیز، یہ حضرت ابن عباس ؓ، مجاہد وغیر ہما سے مروی ہے۔ جوہری نے کہا : الاد، الادۃ الدھیۃ واللامروالامر العظیم۔ اس کا معنی ہے ہولناک اور سخت ترین امر ہے۔ اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لقد جئتم شیا اداً اسی طرح الاد، مثل فاعل ہی اور الادۃ کی جمع ادد ہے ادت فلاناداھیۃ تودۃ ادا، فلاں کو سخت شدت نے آلیا۔ الاد کا معنی غلبہ اور قوت بھی ہے۔ زجاج نے کہا : نضون عنی شدۃ واذا من بعد ما کنت صملاً جلداً ابو عبدالرحمن سلمی نے کہا : ادا ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے جب کوئی انتہائی ناپسندیدہ کام کرے، راجز نے کہا :۔ قد لقی الاقران منی نکرا داھیۃ دھیاء ادا امرا (1) نحاس کے علاوہ سے مروی ہے ثعلبی نے کہا : اس میں تین لغات ہیں۔ ادا ہمزہ کے ساتھ، یہ قرأت عامۃ عامۃ ہے۔ ادا ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ، یہ سلمی کی قرات ہے اور آدمثل مادیہ بعض عربوں کی لغت ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ اور ابوالعالیہ سے بھی مروی ہے کہ گویا یہ الثقل کے معنی سے ماخوذ ہے۔ کہا جاتا ہے : ادہ الحمل یودہ اوداً بوجنھ نے اسے بوجھل کردیا ہے۔
Top