Al-Qurtubi - Al-Muminoon : 38
اِنْ هُوَ اِلَّا رَجُلُ اِ۟فْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا وَّ مَا نَحْنُ لَهٗ بِمُؤْمِنِیْنَ
اِنْ : نہیں هُوَ : وہ اِلَّا : مگر رَجُلُ : ایک آدمی ۨ افْتَرٰى : اس نے جھوٹ باندھا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ وَّمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم لَهٗ : اس پر بِمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
یہ تو ایک ایسا آدمی ہے جس نے خدا پر جھوٹ افترا کیا ہے اور ہم اس کو ماننے والے نہیں
آیت نمبر 38-41 اللہ کا ارشاد ہے : ان ھو الا رجل : اس سے مراد وہ رسول لیتے تھے۔ افتری اس کا معنی ہے اس نے گھڑا۔ علی اللہ کذبا وما نحن لہ بمومنین۔ قال رب انصرنی بما کذبون۔ یہ پہلے گزر چکا ہے قال عما قلیل ما زائدہ موکدہ ہے یعنی عن قلیل۔ لیصبحن ندمین۔ وہ اپنے کفر پر شرمندہ ہوں گے لام۔ لام قسم ہے یعنی واللہ لیصبحن، فاخذتھم الصیحتہ تفاسیر میں ہے حضرت جبرائیل نے اس ہوا کے ساتھ ان پر چیخ ماری جس کے ساتھ اللہ نے انہیں ہلاک کردیا اور وہ سب مرگئے۔ فجعلنھم غثائ۔ ہلاک ہونے والے سیلاب کے خش و خاشاک کی طرح تھے۔ غثاء سے مراد وہ پرانے درخت، گھاس اور سر کنڈے ہوتے ہیں جو پرانے ہوجاتے ہیں اور ریزہ ریزہ ہوجاتے ہیں۔ فبعداللقوم الظلمین۔ یعنی ان کے لیے ہلاکت ہے۔ بعض نے کہا : ان کے لئے رحمت سے دوری ہے۔ یہ مصدر کی بناء پر منصوب ہے اس کی مثل سقیالہ اور رعیا ہے۔
Top