Al-Qurtubi - Az-Zukhruf : 63
وَ لَمَّا جَآءَ عِیْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَ لِاُبَیِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ تَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ
وَلَمَّا جَآءَ : اور جب لائے عِيْسٰى : عیسیٰ بِالْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیاں قَالَ : اس نے کہا قَدْ جِئْتُكُمْ : تحقیق میں لایاہوں تمہارے پاس بِالْحِكْمَةِ : حکمت وَلِاُبَيِّنَ : اور تاکہ میں بیان کردوں لَكُمْ : تمہارے لیے بَعْضَ الَّذِيْ : بعض وہ چیز تَخْتَلِفُوْنَ فِيْهِ : تم اختلاف کرتے ہو جس میں فَاتَّقُوا اللّٰهَ : پس ڈرو اللہ سے وَاَطِيْعُوْنِ : اور اطاعت کرو میری
اور جب عیسیٰ نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ میں تمہارے پاس دانائی (کی کتاب) لے کر آیا ہوں نیز اس لئے کہ بعض باتیں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو تم کو سمجھا دوں تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو
حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : بینات سے مراد مردوں کو زندہ کرنا، مریضوں کو صحت مند کرنا، پرندوں کو بنانا، دستر خوانوں کا نزول وغیرہ اور بہت سی غیب کی خبریں دینا۔ قتادہ نے کہا : یہاں بینات سے مراد انجیل ہے۔ حکمت سے مراد نبوت ہے، یہ سدی کا قول ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : مراد ایسا علم ہے جو نیکی کی طرف لے جائے اور برائی سے روک دے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد انجیل ہے : یہ قشیری اور ماوردی نے ذکر کیا ہے۔ مجاہد نے کہا : مراد ہے جو تورات میں تبدیلی کی گئی (1) زجاج نے کہا : میں انجیل میں بعض ایسی چیزیں تمہارے لئے بیان کر دوں گا تورات میں تبدیلی کے متعلق تم جن میں باہم اختلاف کرتے ہو۔ مجاہد نے کہا : جن چیزوں کے وہ محتاج ہیں انجیل کے علاوہ ان کے لئے واضح کیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : تورات کے احکام کے بارے میں انہوں نے جو اختلاف کیا جس قدر انہوں نے سوال کیا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کے واضح کیا ہے یہ بھی جائز ہے انہوں نے اس کے علاوہ میں اختلاف کیا جس کے بارے میں انہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے سوال نہ کیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے وصال کے بعد بنی اسرائیل نے دین کے ا مور میں کچھ چیزوں میں اختلاف کیا اور دنیاوی امور میں سے چند چیزوں کے بارے میں اختلاف کیا تو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کے دینی امر کے بارے میں واضح کردیا۔ ابو عبیدہ کا مذہب یہ ہے کہ یہاں بعض، کل کے معنی میں ہے اسی معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (غافر 28) اخفش نے لبید کا شعر پڑھا۔ موت بعض نفوس کے متعلق نہیں ہوتی موت کو علوق اور علاقہ کہتے ہیں : مفضل بکرمی نے کہا :۔ ثعلبہ بن سیر کو کتنے پوچھنے والے ہیں جبکہ موت ثعلبہ کے ساتھ متعلق ہے۔ مقاتل نے کہا : یہ اللہ تعالیٰ کے فرمان کی طرح ہے : (آل عمران 50) یعنی انجیل میں وہ چیزیں حلال کرنے والا ہوں جن کو تورات میں حرام کردیا گیا تھا جس طرح اونٹ کا گوشت، ہر حیوان کی چربی، ہفتہ کے روز مچھلی کا شکار کرنا۔ شرک سے بچوں صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، جب یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا قول ہے تو یہ کیسے جائز ہو سکتا ہے کہ وہ الہ ہو یا ابن الہ ہو۔ یعنی توحید اور دوسرے امور کی طرف دعوت دیتا ہوں اللہ تعالیٰ کی عبادت صراط مستقیم ہے اس کے سوا ٹیڑھا راستہ ہے اس پر چلنے والا حق تک پہنچنے والا ہے۔
Top