Al-Qurtubi - At-Tur : 7
اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌۙ
اِنَّ عَذَابَ : بیشک عذاب رَبِّكَ : تیرے رب کا لَوَاقِعٌ : البتہ واقع ہونے والا ہے
کہ تمہارے پروردگار کا عذاب واقع ہو کر رہے گا
ان عذاب ربک لواقع، ، یہ جواب قسم ہے یعنی عذاب مشرکوں میں واقع ہونے والا ہے۔ حضرت جبیر بن مطعم ؓ نے کہا میں مدینہ طیبہ حاضر ہوا تاکہ میں بدر کے قیدیوں کے بارے میں گفتگو کروں تو میں نے آپ کو مغرب کی نماز میں سورة طور کی تلاوت کرتے ہوئے پایا یہاں تک کہ آپ نے یہ آیت تلاوت کی ان عذاب ربک لواقع ،۔ مالہ من دافع گویا میرا دل پھٹ گیا تو عذاب کے نزول کے ڈر سے مسلمان ہوگیا مجھے یہ گمان تک نہ تھا کہ میں یہاں سے اٹھ سکوں گا یہاں تک کہ مجھ پر عذاب نازل ہوجائے گا (3) ۔ ہشام بن حسان نے کہا : میں اور مالک بن دینار، حضرت حسن بصری کی خدمت میں حاضر ہوئے ان کے پاس ایک آدمی سورة طور کی تلاوت کر رہا تھا یہاں تک کہ وہ اس آیت تک پہنچا ان عذاب ربک لواقع ،۔ مالہ من دافع ،۔ تو حضرت حسن بصری رونے لگے اور آپ کے ساتھی بھی رونے لگے (4) ۔ مالک بن دینار بےچین ہوگئے یہاں کہ ان پر غشی طاری ہوگئی۔ جب بکار کو منصب قضا دیا گیا تو دو آدمی آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ان میں سے ایک پر قسم آتی تھی بکار دونوں میں صلح کی رغبت رکھتے تھے آپ اپنی جانب سے قسم کے بدلے اس کے خصم کو عوض دینا چاہتے تھے تو اس نے قسم کے سوا کسی چیز پر بھی انکار کردیا تو آپ نے سورة طور کی ابتدائی آیات کے ساتھ اس سے قسم اٹھوائی یہاں تک کہ اسے فرمایا ؛ کہہ اگر میں جھوٹا ہوں تو تیرے رب کا عذاب واقع ہو اس آدمی نے یہ کلمات کہے وہ باہر نکالا تو اسی لمحہ اس کی ہڈی ٹوٹ گئی۔
Top