Al-Qurtubi - Al-An'aam : 135
قُلْ یٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ١ۚ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ١ۙ مَنْ تَكُوْنُ لَهٗ عَاقِبَةُ الدَّارِ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ
قُلْ : فرمادیں يٰقَوْمِ : اے قوم اعْمَلُوْا : کام کرتے رہو عَلٰي : پر مَكَانَتِكُمْ : اپنی جگہ اِنِّىْ : میں عَامِلٌ : کام کر رہا ہوں فَسَوْفَ : پس جلد تَعْلَمُوْنَ : تم جان لو گے مَنْ : کس تَكُوْنُ : ہوتا ہے لَهٗ : اس عَاقِبَةُ : آخرت الدَّارِ : گھر اِنَّهٗ : بیشک لَا يُفْلِحُ : فلاح نہیں پاتے الظّٰلِمُوْنَ : ظالم
کہہ دو کہ لوگو ! تم اپنی جگہ عمل کیے جاؤ میں (اپنی جگہ) عمل کیے جاتا ہوں۔ عنقریب تم کو معلوم ہوجائے گا کہ آخرت میں (بہشت) کس کا گھر ہوگا۔ کچھ شک نہیں کہ مشرک نجات نہیں پانے کے۔
آیت نمبر : 135 قولہ تعالیٰ : آیت : قل یقوم اعملوا علی مکانتکم ابوبکر نے جمع کے ساتھ مکاناتکم پڑھا ہے۔ اور مکانۃ کا معنی طریقہ ہے اور آیت کا معنی یہ ہے : تم اس طریقہ پر ثابت (قائم) رہو جس پر تم ہو اور میں اس پر ثابت ہوں جس پر میں ہوں۔ اور اگر کہا جائے : کیسے یہ جائز ہے کہ انہیں اس پر ثابت رہنے کا حکم دیا جائے جس پر وہ ہیں، حالانکہ وہ کفار ہیں ؟ تو جواب یہ ہے کہ یہ تہدید اور جھڑک ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد گرامی ہے : آیت : فلیضحکوا قلیلا ولیبکوا کثیرا (التوبہ : 82) (تو انہیں چاہیے کہ ہنسیں تھوڑا اور روئیں زیادہ) اور اس پر دلیل آیت : فسوف تعلمون من تکون لہ عاقبۃ الدار ہے، یعنی اچھا انجام وہ ہے جس پر اس کے صاحب کی تعریف کی جاتی ہے، یعنی جس کے لیے دار الاسلام میں مدد ونصرت ہو اور جس کے لیے زمین کی وراثت ہو اور جس کے لیے دار آخرت یعنی جنت ہو۔ زجاج (تفسیر ماوردی، جلد 2، صفحہ 173) نے کہا ہے : مکانتکم کا مفہوم ہے دنیا میں تمہارا مضبوط اور جمے ہوئے قدموں والا ہونا۔ (تمکنکم فی الدنیا) حضرت ابن عباس ؓ، حضرت حسن اور حضرت نخعی نے کہا ہے اس کا معنی ہے : علی ناحیتکم ( اپنی جہت پر) اور قلبی نے کہا ہے : علی موضعکم (اپنی جگہ پر) انی عامل میں کام کرنے والا ہوں اپنی جگہ پر علی مکانی پھر دلالت حال کی وجہ سے اس سے حذف کردیا گیا۔ اور آیت : من، من تکون لہ عاقبۃ الدار میں محل نصب میں ہے اور یہ بمعنی الذی ہے، کیونکہ علم کا واقع ہونا اسی پر ہے۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ یہ محل رفع میں ہو، کیونکہ استفہام میں اس کا ماقبل عمل نہیں کرتا پس فعل معلق ہوجائے گا، یعنی تعلمون اثنا تکون لہ عاقبۃ الدار ( تم جانتے ہو ہم میں سے کو ہے جس کے لیے دنیا کے گھر کا انجام اچھا ہوگا) یہ اس قول کی طرح ہے : آیت : لنعلم ای الحزبین احصی ( الکہف : 12) (تاکہ ہم ان دو گروہوں میں سے کون صحیح شمار کرسکتا ہے) حمزہ اور کسائی نے من یکون یاء کے ساتھ پڑھا ہے۔
Top