Taiseer-ul-Quran - Al-An'aam : 135
قُلْ یٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ١ۚ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ١ۙ مَنْ تَكُوْنُ لَهٗ عَاقِبَةُ الدَّارِ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ
قُلْ : فرمادیں يٰقَوْمِ : اے قوم اعْمَلُوْا : کام کرتے رہو عَلٰي : پر مَكَانَتِكُمْ : اپنی جگہ اِنِّىْ : میں عَامِلٌ : کام کر رہا ہوں فَسَوْفَ : پس جلد تَعْلَمُوْنَ : تم جان لو گے مَنْ : کس تَكُوْنُ : ہوتا ہے لَهٗ : اس عَاقِبَةُ : آخرت الدَّارِ : گھر اِنَّهٗ : بیشک لَا يُفْلِحُ : فلاح نہیں پاتے الظّٰلِمُوْنَ : ظالم
آپ ان سے کہئے : اے میری قوم ! تم اپنی جگہ عمل کرتے جاؤ اور میں اپنی جگہ عمل کر رہا ہوں 142 پھر جلد ہی تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ انجام کار کس کے حق میں بہتر رہتا ہے اور یہ تو یقینی بات ہے کہ ظالم کامیاب نہیں ہوسکتے
142 یعنی اگر تم اپنی غلط روی سے باز نہیں آتے تو اس پر جمے رہو اور مجھے اپنی راہ پر چلنے دو ۔ عنقریب ہم سب کو یہ معلوم ہوجائے گا کہ انجام ہمارا بہتر رہا یا تمہارا۔ بہرحال یہ بات تو یقینی ہے کہ ظالم کبھی فلاح نہیں پاتے نہ اس دنیا میں اور نہ آخرت میں۔ یہاں ظلم سے مراد شرک ہے جیسا کہ سیدنا لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی تھی کہ بیٹے ! کبھی شرک نہ کرنا کیونکہ شرک ہی سب سے بڑا ظلم ہے۔ اور یہاں ظلم سے شرک اس لیے مراد لیا گیا ہے کہ آئندہ مشرکوں کے بعض افعال و رسومات کا ذکر کیا جا رہا ہے۔
Top