Al-Qurtubi - An-Nisaa : 39
اِ۟لَّذِیْنَ یُبَلِّغُوْنَ رِسٰلٰتِ اللّٰهِ وَ یَخْشَوْنَهٗ وَ لَا یَخْشَوْنَ اَحَدًا اِلَّا اللّٰهَ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ حَسِیْبًا
الَّذِيْنَ : وہ جو يُبَلِّغُوْنَ : پہنچاتے ہیں رِسٰلٰتِ اللّٰهِ : اللہ کے پیغامات وَيَخْشَوْنَهٗ : اور اس سے ڈرتے ہیں وَلَا يَخْشَوْنَ : اور وہ نہیں ڈرتے اَحَدًا : کسی سے اِلَّا اللّٰهَ : اللہ کے سوا وَكَفٰى : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ حَسِيْبًا : حساب لینے والا
جو اللہ کا حکم پہنچاتے ہیں وہ اللہ سے ڈرتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی اور سے نہیں ڈرتے اور (اعمال کا) حساب لینے کے لیے اللہ کافی ہے
مبلغ رسالت کے لئے ضروری ہے کہ وہ اللہ کے سوا کسی کا ڈر اپنے دل میں نہ رکھے 39 ۔ کہنے کو انسان بہت کچھ کہہ سکتا ہے لیکن معاملہ جب اخلاق وکردار کے امتحان کا آتا ہے تو اللہ والے نکھر کر سامنے آجاتے ہیں اور سب کو معلوم ہوجاتا ہے کہ چوریاں کھانے والے کون ہیں اور خود دینے والے کون ہیں ؟ اور پھر جب بات اس طرح واضح ہوتی ہے تو ہمیشہ یہی ہوتا ہے کہ چوریاں کھانے والے بہانے تراشتے ہیں اور مصلحت اندیشی کی چادر اوڑھ لیتے ہیں اور خون دینے والے سامنے میدان میں آکر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ یہ بات اس لئے عرض کرنا پڑی کہ آپ کو معلوم ہوجائے کہ نبی ورسول باوجود انسان ہونے کے عام انسانوں میں اپنی حیثیت بالکل الگ تھلگ رکھتا ہے اور یہی وہ مقام ہے جہاں پردہ اٹھ جاتا ہے اور سب دیکھ لیتے ہیں کہ رسالت ونبوت اور ایک عام انسان میں خواہ وہ کتنا ہی پاکباز کیوں نہ ہو کتنا بڑا فرق موجود ہے۔ فرمایا جن اولوالعزم ہستیوں کو اللہ تعالیٰ منصب رسالت پر فائز کرتا ہے اور اپنے پیغامات پہنچانے کی ذمہ داری سونپتا ہے وہ حضرات صرف اور صرف ایک اللہ کا ڈر اپنے سینے میں رکھتے ہیں اور کسی کا خوف وہراس ان کے دل میں نہیں گزرتا اور اگر وہ اپنے فرائض منصبی ادا کرنے میں لوگوں سے خوفزدہ ہونے لگیں تو وہ رسالت ونبوت کی ذمہ داریاں سے عہد برآ نہیں ہوسکتے اگر وہ سکی کی خاطر احکام الٰہی کی تبلیغ میں کوتاہی کریں تو ان کو اللہ تعالیٰ کی گرفت سے کون بچا سکتا ہے۔
Top