Ruh-ul-Quran - Al-Hijr : 83
فَاَخَذَتْهُمُ الصَّیْحَةُ مُصْبِحِیْنَۙ
فَاَخَذَتْهُمُ : پس انہیں آلیا الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ مُصْبِحِيْنَ : صبح ہوتے
پس پکڑ لیا انھیں ایک خوفناک چنگھاڑ نے، جب وہ صبح اٹھ رہے تھے۔
فَاَخَذَتْھُمُ الصَّیْحَۃُ مُصْبِحِیْنَ ۔ فَمَآ اَغْنٰی عَنْھُمْ مَّا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ ۔ (سورۃ الحجر : 83۔ 84) (پس پکڑ لیا انھیں ایک خوفناک چنگھاڑ نے، جب وہ صبح اٹھ رہے تھے۔ پس ان کے کام نہ آیا جو کچھ وہ کررہے تھے۔ ) مضبوط مکان بھی انھیں نہ بچا سکے انھیں اپنے پہاڑوں میں تراشیدہ مکانوں پر اتنا اعتماد تھا کہ وہ کسی حادثے کو بھی خاطر میں لانے کو تیار نہ تھے۔ نہایت بےخوف زندگی گزار رہے تھے کہ دنیا کا کوئی خطرہ ہمارے لیے خطرہ نہیں ہوسکتا کہ اچانک انھیں ایک چنگھاڑ نے آپکڑا یعنی اللہ تعالیٰ کا عذاب آگیا۔ عذاب چاہے زلزلے کی صورت میں آئے یا تیز آندھی کی شکل میں، ہمیشہ ایک چنگھاڑ ضرور سنائی دیتی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دنیا بھرکے حوادث نے ان پر حملہ کردیا ہے۔ نہ ان میں کوئی نفس زندہ رہا نہ متاع حیات میں سے کوئی چیز سالم رہی، سب کچھ تباہ کردیا گیا۔ جن گھروں پر انھیں اعتماد تھا کوئی ان کے لیے جائے پناہ نہ بن سکا۔ ان معذب قوموں کے تذکرے سے پروردگار بار بار انسانوں کو یاد دہانی کرتا ہے کہ اپنے انجام سے بےفکر نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی پکڑ کو معمولی نہ سمجھیں، وہ بہت بردبار اور حلیم ہے۔ اس کی رحمت اس کے غضب پر حاوی ہے لیکن جب انسانی بگاڑ اس کی کھینچی ہوئی حدود سے آگے نکلنے لگتا ہے تو پھر وہ کبھی معاف نہیں کرتا۔ پھر اس قوم کی کوئی صبح، صبح نہیں ہوتی بلکہ ہر صبح شام میں ڈوب جاتی ہے۔
Top