Ruh-ul-Quran - Al-Hajj : 76
یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ
يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا : جو بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھوں کے درمیان ( آگے) وَمَا : اور جو خَلْفَهُمْ : ان کے پیچھے وَ : اور اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف تُرْجَعُ : لوٹناّ (بازگشت) الْاُمُوْرُ : سارے کام
وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے۔ اور اللہ ہی کی طرف سارے معاملات لوٹتے ہیں۔
یَعْلَمُ مَابَیْنَ اَیْدِ یْھِمْ وَمَاخَلْفَھُمْ ط وَاِلَی اللّٰہِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ ۔ (الحج : 76) (وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے۔ اور اللہ ہی کی طرف سارے معاملات لوٹتے ہیں۔ ) اللہ کے علم اور قدرت کی وسعت مشرکین کی گمراہیوں میں سے ایک گمراہی یہ بھی تھی کہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ ہم جیسی بھی زندگی گزاریں فرشتے اللہ سے سفارش کرکے ہمیں چھڑالیں گے۔ اس لیے وہ اپنے سب معاملات میں فرشتوں ہی کی طرف رجوع کرتے تھے۔ یعنی ان سے مدد طلب کرتے تھے۔ اس آیت کریمہ میں فرمایا گیا ہے کہ جو کچھ فرشتوں کے سامنے ہے جسے وہ کسی حد تک دیکھ سکتے ہیں۔ اللہ اسے بھی جانتا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے جو ان کی حدود سے ماورا ہے اللہ اسے بھی جانتا ہے۔ اور مزید یہ بات بھی کہ انسانوں کے تمام معاملات فرشتوں کے سامنے نہیں اللہ کے سامنے پیش ہوتے ہیں اس لیے جو بھی فیصلہ ہوتا ہے وہ اللہ کی بارگاہ سے ہوتا ہے۔ اس میں کسی مخلوق کو دم مارنے کی مجال نہیں۔ تو چونکہ اللہ کا علم سب پر حاوی ہے تو کوئی مخلوق فرشتوں سمیت اس کے علم میں اضافہ نہیں کرسکتی اور چونکہ ہر معاملہ اللہ کے سامنے پیش ہوتا ہے اس لیے کسی معاملے میں کوئی مخلوق دخل اندازی نہیں کرسکتی بلکہ خود فرشتوں کے معاملات بھی اللہ کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں۔ وہ جو ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں اس کی رپورٹ اللہ کے سامنے پیش کرتے ہیں۔
Top