Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 165
اَوَ لَمَّاۤ اَصَابَتْكُمْ مُّصِیْبَةٌ قَدْ اَصَبْتُمْ مِّثْلَیْهَا١ۙ قُلْتُمْ اَنّٰى هٰذَا١ؕ قُلْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اَنْفُسِكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اَوَلَمَّآ : کیا جب اَصَابَتْكُمْ : تمہیں پہنچی مُّصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت قَدْ اَصَبْتُمْ : البتہ تم نے پہنچائی مِّثْلَيْھَا : اس سے دو چند قُلْتُمْ : تم کہتے ہو اَنّٰى هٰذَا : کہاں سے یہ ؟ قُلْ : آپ کہ دیں ھُوَ : وہ مِنْ : سے عِنْدِ : پاس اَنْفُسِكُمْ : تمہاری جانیں (اپنے پاس) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : شے قَدِيْرٌ : قادر
اور جب تمہیں ایسی ہار اٹھانی پڑی جس کی دوگنی تم (فریق مقابل پر) ڈال چکے تھے،338 ۔ تو تم کہنے لگے یہ کدھر سے ہوئی آپ کہہ دیجئے کہ وہ تمہاری ہی طرف سے ہوئی،339 ۔ بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے،340 ۔
338 ۔ (اس کے قبل بدر میں) (آیت) ” اصابتکم مصیبۃ “ یعنی احد میں جب تمہیں شکست ہوئی اور تمہارے ستر آدمی شہید ہوئے (آیت) ’ اصبتم مثلیھا “۔ یعنی بدر میں جب مشرکین کے ستر آدمی قتل ہوئے تھے اور ستر گرفتار۔ او میں وعطف کا ہے اور۔ ا۔ تفریح و استفہام کا۔ الھمزۃ للتفریع والتقریر والواو عاطفۃ (بیضاوی) الالف للاستفھام والواوللعطف (قرطبی) 339 ۔ یعنی تمہارے اپنے ہاتھوں ہوئی، ہمارا وعدہ فتح ونصرت تمہاری طاعت و اطاعت کے ساتھ مشروط تھا۔ جب تم نے اس کا لحاظ نہ رکھا تو اب وعدہ کہاں باقی رہا۔ (آیت) ” انی ھذا “۔ حیرت طبعی میں مسلمان بار بار استعجاب سے کہتے تھے کہ ہم صاحب ایمان بندہ، اللہ کی راہ میں لڑنے والے پھر ہم میں نبی موجود اور مقابل مشرکین اور پھر بھی شکست ہم ہی کو۔ 340 ۔ فتح دینے پر بھی قادر اور فتح سے محروم کردینے پر بھی قادر۔
Top