Ruh-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 18
قَدْ یَعْلَمُ اللّٰهُ الْمُعَوِّقِیْنَ مِنْكُمْ وَ الْقَآئِلِیْنَ لِاِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ اِلَیْنَا١ۚ وَ لَا یَاْتُوْنَ الْبَاْسَ اِلَّا قَلِیْلًاۙ
قَدْ يَعْلَمُ : خوب جانتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُعَوِّقِيْنَ : روکنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَالْقَآئِلِيْنَ : اور کہنے والے لِاِخْوَانِهِمْ : اپنے بھائیوں سے هَلُمَّ : آجاؤ اِلَيْنَا ۚ : ہماری طرف وَلَا يَاْتُوْنَ : اور نہیں آتے الْبَاْسَ : لڑائی اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : بہت کم
اللہ تم میں سے روکنے والوں کو بھی جانتا ہے اور اپنے بھائیوں سے کہنے والوں کو بھی کہ آئو ہماری طرف، وہ جنگ میں بہت کم حصہ لیتے ہیں
قَدْ یَعْلَمُ اللّٰہُ الْمُعَوِّقِیْنَ مِنْـکُمْ وَالْقَـآئِلِیْنَ لِاِخْوَانِہِمْ ھَلُمَّ اِلَیْنَا وَلاَ یَاْتُوْنَ الْبَاْسَ اِلاَّ قَلِیْلاً ۔ (الاحزاب : 18) (اللہ تم میں سے روکنے والوں کو بھی جانتا ہے اور اپنے بھائیوں سے کہنے والوں کو بھی کہ آئو ہماری طرف، وہ جنگ میں بہت کم حصہ لیتے ہیں۔ ) منافقین کا ایک اور سازشی گروہ منافقین میں جو سازشی عنصر تھا انھیں تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ انھوں نے محاصرے کے دوران اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے جس طرح نفاق کا ثبوت دیا اس کی مثالیں تو گزشتہ آیات میں گزر چکی ہیں لیکن ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ یہ لوگ صرف فرائض میں کوتاہی کرنے والے ہی نہ تھے بلکہ انھوں نے حتی الامکان دوسرے لوگوں کو بھی جنگ سے روکنے کی کوشش کی۔ اور جن لوگوں کی ڈیوٹیاں دوسرے مورچوں پر تھیں انھیں اپنے مورچوں پر آنے کی دعوت دیتے رہے تاکہ وہاں بیٹھ کر کھل کھیلیں اور مخلص مسلمانوں کو اس کی خبر نہ ہونے پائے۔ چونکہ دفاعی لائن بہت طویل تھی اس لیے منافقین کے گریز و فرار کی وارداتوں پر عموماً پردہ پڑا رہتا تھا اور یہ لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے تھے۔ ان کا طریق واردات ایک تو یہ تھا کہ یہ دوستی اور تعلقات کے حوالے سے لوگوں کو روکتے تھے اور ایک یہ تھا کہ سادہ دل مسلمانوں کو حالات کے نشیب و فراز بتا کر بددل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ یہ بظاہر مورچوں پر پہرہ بھی دیتے تھے لیکن یہ پہرہ محض دکھاوے کا تھا۔ حقیقت میں وہ دفاع میں بہت کم حصہ لیتے تھے۔ باتوں میں وقت گزارتے یا ادھراُدھر گھومتے رہتے۔
Top