Ruh-ul-Quran - Al-Ghaafir : 68
هُوَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ١ۚ فَاِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ۠   ۧ
هُوَ : وہی ہے الَّذِيْ : جو يُحْيٖ : جِلاتا ہے وَيُمِيْتُ ۚ : اور مارتا ہے فَاِذَا : پھر جب قَضٰٓى : وہ فیصلہ کرتا ہے اَمْرًا : کسی کام کا فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں يَقُوْلُ : وہ کہتا ہے لَهٗ : اس کے لئے كُنْ : تو ہوجا فَيَكُوْنُ : سو وہ ہوجاتا ہے
وہی ہے جو زندہ کرتا ہے اور جو مارتا ہے، پس جب وہ کسی عمل کا فیصلہ کرلیتا ہے تو بس اس کا حکم دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتا ہے
ھُوَالَّذِیْ یُحْیٖ وَیُمِیْتُ ج فَاِذَا قَضٰٓی اَمْرًا فَاِنَّمَا یَـقُوْلُ لَـہٗ کُنْ فَیَکُوْنَ ۔ (المؤمن : 68) (وہی ہے جو زندہ کرتا ہے اور جو مارتا ہے، پس جب وہ کسی عمل کا فیصلہ کرلیتا ہے تو بس اس کا حکم دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتا ہے۔ ) گزشتہ دلیل کا نتیجہ گزشتہ آیت کریمہ میں جو کچھ فرمایا گیا ہے یہ اس کا نتیجہ ہے جو غور و فکر کی دعوت دینے کے بعد ہر غور و فکر کرنے والے کے سامنے رکھ دیا گیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اس کائنات کی اصل چیز زندگی اور موت ہے کیونکہ نظریات سے لے کر اعمال تک ہر چیز کا تعلق زندگی سے ہے اور موت ہر چیز کے خاتمے اور فنا کا نام ہے۔ اور ان دونوں چیزوں کا سررشتہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ کوئی ہزار انکار کرے اور نمرود کی طرح تاویل کی حماقت بھی کرے جب بھی یہ بات مُسلّم ہے کہ موت وحیات اسی کے قبضے میں ہے۔ اور دوسری یہ بات کہ کائنات وجود میں کیسے آئی اور کیسے یک لخت ختم ہوجائے گی اور مردہ انسان کس طرح ازسرنو زندہ کردیئے جائیں گے۔ اور کائنات کی بساط دوبارہ کیسے بچھائی جاسکے گی۔ ان سب کا جواب ایک ہی ہے کہ وہ پروردگار جو موت وحیات کا مالک ہے اس کی قدرت کا عالم یہ ہے کہ جب وہ کسی امر کا فیصلہ کرلیتا ہے تو وہ صرف ایک حکم دیتا ہے کہ ہوجا، تو وہ امر ہوجاتا ہے۔ اسے کسی تیاری یا محنت کی ضرورت نہیں پڑتی۔ وہ اسباب و وسائل کا محتاج نہیں۔ اس لیے اگر اللہ تعالیٰ کا رسول لوگوں کے سامنے اصرار کرتا ہے کہ تمام کائنات کی صف ایک دن لپیٹ دی جائے گی اور پھر ازسرنو زندگی وجود میں آئے گی اور تمام انسان زندہ کیے جائیں گے اور وہ جواب دہی کے لیے میدانِ حشر میں جمع ہوں گے اور ایمان و عمل کے اعتبار سے جزاء اور سزا کا فیصلہ ہوگا۔ تو یہ بات کسی کے لیے چاہے کیسی بھی بعیدازعقل ہو اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی مشکل نہیں۔ اس لیے کہ جب وہ حکم دے گا تو قیامت بپا ہوجائے گی۔
Top