Ruh-ul-Quran - Al-Ghaafir : 69
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ١ؕ اَنّٰى یُصْرَفُوْنَ٤ۖۛۚ
اَلَمْ تَرَ : کیا نہیں دیکھا تم نے اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : جو لوگ يُجَادِلُوْنَ : جھگڑتے ہیں فِيْٓ : میں اٰيٰتِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کی آیات اَنّٰى : کہاں يُصْرَفُوْنَ : پھرے جاتے ہیں
کیا تم نے ان لوگوں کی طرف نہیں دیکھا جو اللہ کی آیات میں جھگڑے کرتے ہیں، وہ کہاں سے پھرائے جارہے ہیں
اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْٓ اٰیٰتِ اللّٰہِ ط اَنّٰی یُصْرَفُوْنَ ۔ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِالْـکِتٰبِ وَبِمَـآ اَرْسَلْنَا بِہٖ رُسُلَنَا قف فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ ۔ (المؤمن : 69، 70) (کیا تم نے ان لوگوں کی طرف نہیں دیکھا جو اللہ کی آیات میں جھگڑے کرتے ہیں، وہ کہاں سے پھرائے جارہے ہیں۔ جن لوگوں نے کتاب کو جھٹلایا اور ان چیزوں کو بھی جن کے ساتھ ہم نے اپنے رسولوں کو بھیجا، وہ عنقریب جان لیں گے۔ ) کفار کی کٹ حجتی کا سبب اوپر والی تقریر نے ہر فکری گمراہی کو کھول کر رکھ دیا ہے اور ہر ذہنی الجھن کی گرہ کھول دی ہے۔ حقائق بالکل واشگاف ہو کر سامنے آگئے ہیں، اس کے باوجود جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات میں کٹ حجتی کرتے اور بات کو سمجھنے کی بجائے الجھانے کے درپے ہیں، کیا تمہیں اندازہ نہیں ہوسکا کہ ان کی اس گمراہی اور کج روی کا سبب کیا ہے۔ اور وہ یہ کٹ حجتی کس بناء پر کررہے ہیں۔ کیا ان کا ذہنی سانچہ الٹ گیا ہے یا ان کی صلاحیتوں کو زنگ لگ گیا ہے۔ آخر وہ کس سبب سے ہر چیز کو الٹا دیکھ رہے ہیں۔ دوسری آیت میں اس کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ ان کی کٹ حجتی کا اصل سبب یہ ہے کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کی کتاب یعنی قرآن کریم کی تکذیب کی۔ اور اللہ تعالیٰ کے رسولوں کی لائی ہوئی تعلیمات کو ماننے سے انکار کردیا۔ انھوں نے زندگی کو عیش پرستی کا ذریعہ سمجھتے ہوئے زندگی کے مسائل پر سنجیدگی سے غور کرنے سے انکار کردیا اور عقل کو استعمال کرنے کی بجائے اتباعِ ہَویٰ کو اپنا شعار بنا لیا۔ اب اس کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے کہ جب بھی ان کی ہَوائے نفس کے خلاف کوئی بات کہی جاتی ہے اور دنیا کی بجائے آخرت کی فکر پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ اسے سنجیدگی سے لینے کی بجائے کٹ حجتی کا موضوع بنا لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے دین کی ہر بات میں جھگڑا کرنا اپنا معمول بنا چکے ہیں۔ عنقریب انھیں معلوم ہوجائے گا کہ اس کا نتیجہ کیا ہوتا ہے۔ صرف آنکھیں بند ہونے کی دیر ہے ہر چیز کھل کر سامنے آجائے گی۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی جس کتاب کی تکذیب کی انھوں نے جسارت کی ہے عنقریب وہ اس کا انجام دیکھ لیں گے۔
Top