Ruh-ul-Quran - Az-Zukhruf : 54
فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهٗ فَاَطَاعُوْهُ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ
فَاسْتَخَفَّ : تو ہلکایا پایا اس نے قَوْمَهٗ : اپنی قوم کو فَاَطَاعُوْهُ : تو انہوں نے اطاعت کی اس کی اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : تھے وہ قَوْمًا فٰسِقِيْنَ : فاسق قوم۔ لوگ
پس اس نے اپنی قوم کو ہلکا کردیا اور انھوں نے اس کی اطاعت کی، بیشک وہ تھے ہی فاسق لوگ
فَاسْتَخَفَّ قَوْمَہٗ فَاَطَاعُوْہُ ط اِنَّھُمْ کَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ ۔ (الزخرف : 45) (پس اس نے اپنی قوم کو ہلکا کردیا اور انھوں نے اس کی اطاعت کی، بیشک وہ تھے ہی فاسق لوگ۔ ) حکمران کی ساحری گزشتہ آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے جادوگروں کے مقابلے اور ان کی شکست اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے پے در پے آنے والی نشانیوں کی وجہ سے قوم فرعون میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف ایک میلان پیدا ہوگیا تھا اور وہ محسوس کرنے لگے تھے کہ فرعون اور اس کے عمائدین محض طاقت کے بل بوتے پر ایک صحیح بات کو غلط قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں۔ اور اس طرح سے ان کے دلوں میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعوت کی صداقت اترنے لگی تھی۔ چناچہ اسے ایک خطرہ محسوس کرتے ہوئے فرعون نے دنیوی وجاہت کو ذریعہ بنا کر اپنی برتری اور اپنے بہتر ہونے کی منادی کروائی۔ اور اس طرح سے اس نے اپنی قوم کی ذہنی تبدیلی کو روکنے میں کامیابی حاصل کرلی۔ اور قوم میں جو انقلابی تبدیلی کے آثار پیدا ہورہے تھے انھیں دولت و رفاہیت کی محبت کے حوالے سے کند کرکے رکھ دیا۔ اور اس میں اس کی کامیابی کی وجہ یہ تھی کہ یہ لوگ نسلوں سے لکشمی دیوی کی پوجا کرتے چلے آئے تھے وہ دولت و ثروت ہی کو دنیا کی سب سے بڑی طاقت سمجھتے تھے۔ چناچہ جیسے ہی صداقت و حقانیت کے زور سے اس دبی ہوئی چنگاری کو ابھارنے کی کوشش کی گئی تو فرعون نے بروقت اس سے کام لیا۔ اور اس طرح سے اس فاسق قوم میں پیدا ہونے والی تبدیلی کو روک دیا۔ اصحابِ اقتدار کی طرف سے ایسی میٹھی لوریوں سے سلا دینے کی مشق کوئی نئی نہیں، ہر دور میں ایسا ہوتا رہا ہے۔ جب بھی کبھی رعایا میں کسی بہتر تبدیلی کے آثار پیدا ہوئے ہیں تو تخت و تاج کے وارثوں نے ہمیشہ اس کا رخ بدل دیا۔ اقبال نے ٹھیک کہا : نیند سے بیدار ہوتا ہے کوئی محکوم اگر پھر سلا دیتی ہے اس کو حکمراں کی ساحری
Top