Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 54
فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهٗ فَاَطَاعُوْهُ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ
فَاسْتَخَفَّ : تو ہلکایا پایا اس نے قَوْمَهٗ : اپنی قوم کو فَاَطَاعُوْهُ : تو انہوں نے اطاعت کی اس کی اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : تھے وہ قَوْمًا فٰسِقِيْنَ : فاسق قوم۔ لوگ
غرض اس نے اپنی قوم کو ہلکا (بےوزن) کردیا تو انھوں نے اس کی اطاعت کرلی، یقینا وہ نافرمان لوگ تھے۔
(1) فاستخف قومہ فاطاعوہ : لفظی معنی ہے ”اس نے پانی قوم کو ہلکا (بےوزن) کردیا۔“ یعنی اس نے اپنی قوم کے لوگوں کی رئاے کو کوئی وزن نہ دیا اور نہ ہی انہیں اپنی عقل سے سوچنے سمجھنے کا موقع دیا، بلکہ انھیں مجبور کیا کہ وہ اس کی ہاں میں ہاں ملا لیں۔ (دیکھیے مومن : 29) چناچہ وہ انھیں پھسلانے اور الو بنانے میں کامیاب ہوگیا اور وہ سب اس کے پیچھے لگ گئے۔ (2) انھم کانوا قوماً فسقین :”ان“ تعلیل کے لئے ہوتا ہے، یعنی انہوں نے اس کی اطاعت اس لئے اختیار کی کہ فسق و فجور ان کی سرشت بن چکا تھا۔ وہ گمراہی کے راستے پر ہی چل سکتے تھے، سیدھی راہ پر چلنا ان کے بس کی بات ہی نہ تھی، جیسا کہ فرمایا :(ساصرف عن ایتی الذین یتکبرون فی الارض بغیر الحق ، وان یروا کل ایۃ لایومنوا بھا و ان یرواسبیل الرشد لایتخذوہ سبیلاً ، وان یرواسبیل الغی یتخذوہ سبیلاً ذلک بانھم کذبوا بایتنا وکانوا عنھا غفلین) (الاعراف : 136)”عنقریب میں اپنی آیات سے ان لوگوں کو پھیر دوں گا جو زمین میں حق کے بغیر بڑے بنتے ہیں اور اگر ہر نشانی دیکھ لیں تو بھی اس پر ایمان نہیں لاتے اور اگر بھلائی کا راستہ دیکھ لیں تو اسے راستہ نہیں بناتے اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھیں تو اسے راستہ بنا لیتے ہیں، یہ اس لئے کہا نہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور وہ ان سے غافل تھے۔“
Top