Bayan-ul-Quran - Az-Zukhruf : 54
فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهٗ فَاَطَاعُوْهُ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ
فَاسْتَخَفَّ : تو ہلکایا پایا اس نے قَوْمَهٗ : اپنی قوم کو فَاَطَاعُوْهُ : تو انہوں نے اطاعت کی اس کی اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : تھے وہ قَوْمًا فٰسِقِيْنَ : فاسق قوم۔ لوگ
تو (اس طرح) اس نے اپنی قوم کی مت مار دی اور انہوں نے اسی کا کہنا مانا یقینا وہ لوگ خود بھی نافرمان ہی تھے
آیت 54 { فَاسْتَخَفَّ قَوْمَہٗ فَاَطَاعُوْہُ } ”تو اس طرح اس نے اپنی قوم کی مت مار دی اور انہوں نے اسی کا کہنا مانا۔“ یہاں پر لفظ اِسْتَخَفَّ بہت اہم اور معنی خیز ہے۔ لغوی اعتبار سے اس کا مفہوم یہ ہے کہ اس نے ان کو بالکل ہی خفیف اور ہلکا سمجھا۔ مراد یہ ہے کہ اس نے ان کی عقل ہی گنوا دی ‘ ان کو بیوقوف بنا لیا۔ اسی طرح آج کے سیاسی شعبدہ باز demagogs اپنے عوام کو نت نئے طریقوں سے بیوقوف بناتے ہیں۔ کوئی ان کے سامنے روٹی کپڑا اور مکان کی ڈگڈگی بجاتا ہے تو کوئی اس مقصد کے لیے کسی دوسرے نعرے کا سہارا لیتا ہے۔ بقول اقبالؔ ابلیس کا بھی یہی دعویٰ ہے کہ میں جب چاہوں ہر قسم کے انسانوں کو بیوقوف بنا سکتا ہوں : ؎ کیا امامانِ سیاست ‘ کیا کلیسا کے شیوخ سب کو دیوانہ بنا سکتی ہے میری ایک ُ ہو ! چنانچہ جب ابلیس یا ابلیس کا کوئی چیلہ عوام الناس کو بیوقوف بنانے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو پھر وہ اندھوں کی طرح اپنے ”محبوب لیڈر“ کے پیچھے ہو لیتے ہیں۔ پھر نہ تو وہ سامنے کے حقائق کو دیکھتے ہیں اور نہ ہی کسی علمی و عقلی دلیل کو لائق توجہ سمجھتے ہیں۔ اسی طرح فرعون نے بھی اپنے اقتدار کے رعب و داب کی ڈگڈگی بجا کر اپنی قوم کو ایسا متاثر کیا کہ وہ آنکھیں بند کر کے اس کے پیچھے ہولیے۔ یہاں فَاَطَاعُوْہُ کے لفظ میں ان کے اسی رویے ّکی عکاسی کی گئی ہے۔ { اِنَّہُمْ کَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ } ”یقینا وہ لوگ خود بھی نافرمان ہی تھے۔“
Top