Tafseer-e-Saadi - Ar-Ra'd : 19
اَفَمَنْ یَّعْلَمُ اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ اَعْمٰى١ؕ اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِۙ
اَفَمَنْ : پس کیا جو يَّعْلَمُ : جانتا ہے اَنَّمَآ : کہ جو اُنْزِلَ : اتارا گیا اِلَيْكَ : تمہاری طرف مِنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب الْحَقُّ : حق كَمَنْ : اس جیسا هُوَ : وہ اَعْمٰى : اندھا اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يَتَذَكَّرُ : سمجھتے ہیں اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
بھلا جو شخص یہ جانتا ہے کہ جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا حق ہے وہ اس شخص کی طرح ہے جو اندھا ہے ؟ اور سمجھتے تو وہی ہیں جو عقلمند ہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اہل علم و عمل اور غیر اہل علم لوگوں کے درمیان فرق کرتے ہوئے فرماتا ہے : (آیت) ” بھلا جو شخص جانتا ہے کہ جو کچھ اترا آپ پر آپ کے رب کی طرف سے، حق ہے “ پس اس حق کو خوب سمجھ لیا اور اس پر عمل پیرا ہوا، (کمن ھواعمی) ” برابر ہوسکتا ہے اس کے جو کہ اندھا ہے “ اور وہ حق کا علم رکھتا ہے نہ حق پر عمل کرتا ہے، دونوں کے درمیان زمین آسمان کا فرق ہے۔ پس بندے پر لازم ہے کہ وہ غور کرے کہ فریقین میں سے کس کا حال اچھا اور کس کا انجام بہتر ہے۔ پھر اسے چاہیے کہ اسی راستے کو ترجیح دے اور اسی گروہ کی پیروی میں رواں دواں رہے۔ مگر اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ ہر شخص غور و فکر نہیں کرتا کہ اس کے لئے کیا چیز فائدہ مند اور کیا چیز نقصان دہ ہے ؟ (آیت) ” عقل مند لوگ ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ “ یعنی جو پختہ عقل اور کامل رائے رکھتے ہیں یہ لوگ کائنات کالب لباب اور بنی آدم میں چنے ہوئے لوگ ہیں۔
Top