Tafseer-e-Saadi - Al-Ankaboot : 53
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ١ؕ وَ لَوْ لَاۤ اَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَآءَهُمُ الْعَذَابُ١ؕ وَ لَیَاْتِیَنَّهُمْ بَغْتَةً وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ آپ سے جلدی کرتے ہیں بِالْعَذَابِ ۭ : عذاب کی وَلَوْلَآ : اور اگر نہ اَجَلٌ : میعاد مُّسَمًّى : مقرر لَّجَآءَهُمُ : تو آچکا ہوتا ان پر الْعَذَابُ ۭ : عذاب وَلَيَاْتِيَنَّهُمْ : اور ضرور ان پر آئے گا بَغْتَةً : اچانک وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : انہیں خبر نہ ہوگی
اور یہ لوگ تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں اگر ایک وقت مقرر نہ (ہو چکا) ہوتا تو ان پر عذاب آ بھی گیا ہوتا اور وہ (کسی وقت میں) ان پر ضرور ناگہاں آ کر رہے گا اور ان کو معلوم بھی نہ ہوگا
آیت نمبر : 55-54-53 اللہ تبارک و تعالیٰ رسول ﷺ اور قرآن کی تکذیب کرنے والے جہلا کی جہالت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے ‘ نیز یہ کہ وہ عذاب کے لیے جلدی مچاتے اور تکذیب میں اضافہ کرتے ہوئے کہتے ہیں : (متی ھذا الوعد ان کنتم صدقین) (الملک : 76/52) ” یہ وعدہ کب ہے اگر تم سچے ہو۔ “ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (ولولا اجل مسمی) اگر اس عذاب کے لیے ایک مدت مقرر نہ کردی گئی ہوتی (لجآء ھم العذاب) ” تو ان پر عذاب آچکا ہوتا۔ “ یعنی ان پر ہمیں عاجز اور بےبس سمجھنے اور حق کی تکذیب کرنے کی بنا پر عذاب نازل ہوجاتا۔ اگر ہم ان کو ان کی جہالت کی بنا پر پکڑتے تو ان کی باتیں انہیں فوراً عذاب میں مبتلا کرنے کا باعث بن جاتیں ‘ بایں ہمہ اس کے وقت نزول کو دور نہ سمجھیں کیونکہ یہ عذاب عنقریب ان کو پہنچے گا (بغتۃ وھم لا یشعرون) ” اچانک اور ان کو معلوم بھی نہیں ہوگا۔ “ لہٰذا ایسے ہی ہوا جیسے اللہ تعالیٰ نے خبر دی تھی۔ جب وہ اتراتے اور تکبر کرتے ہوئے میدان ” بدر “ میں اترے تو وہ سمجھتے تھے کہ وہ اپنا مقصد حاصل کرنے کی قدرت رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو ذلیل و رسوا کیا ‘ ان کے بڑے بڑے سردار قتل ہوگئے اور تمام شریر لوگوں کا استیصال ہوگیا اور (مکہ میں) کوئی گھرانہ ایسا نہ بچا جسے یہ مصیبت نہ پہنچی ہو۔ ان پر اس طرح عذاب آیا کہ ان کو وہم و گمان اور شعور تک نہ تھا۔۔۔ تاہم اگر ان پر دنیاوی عذاب نازل نہیں ہوا تو اخروی عذاب ان کے سامنے ہے جس سے کوئی شخص نہیں بچ سکے گا خواہ دنیا میں اس پر عذاب نازل ہوا ہو یا اسے مہلت دے دی گئی ہو۔ (و ان جھنم لمحیطۃ بالکفرین) ” اور بیشک جہنم کافروں کو گھیرنے والی ہے۔ “ جہنم کا عذاب ان سے دور ہوگا نہ اسے ان سے ہٹایا جاسکے گا۔ جہنم کا عذاب انہیں ہر طرح سے گھیر لے گا جیسے ان کے گناہوں ‘ ان کی برائیوں اور ان کے کفر نے انہیں گھیر رکھا ہے۔ یہ عذاب بہت سخت عذاب ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (یوم یغشھم العذاب من فوقھم ومن تحت ارجلھم و یقول ذوقوا ما کنتم تعلمون) ” جس دن ان کو عذاب ڈھانپ لے گا ‘ ان کے اوپر اور ان کے قدموں کے نیچے سے اور اللہ کہے گا ‘ چکھو مزا اس کا جو تم کرتے تھے۔ “ کیونکہ تمہارے اعمال تمہارے لیے عذاب بن گئے جس طرح تمہارا کفر اور تمہارے گناہ بیشمار تھے اسی طرح تمہارے لیے عذاب بھی لامحدود ہوگا۔
Top