Tafseer-e-Saadi - Al-Haaqqa : 19
فَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ١ۙ فَیَقُوْلُ هَآؤُمُ اقْرَءُوْا كِتٰبِیَهْۚ
فَاَمَّا : تو رہا مَنْ اُوْتِيَ : وہ جو دیا گیا كِتٰبَهٗ : کتاب اپنی۔ نامہ اعمال بِيَمِيْنِهٖ : اپنے دائیں ہاتھ میں فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا هَآؤُمُ : لو اقْرَءُوْا : پڑھو كِتٰبِيَهْ : میری کتاب
تو جس کا (اعمال) نامہ اسکے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ (دوسروں) سے کہے گا کہ لیجئے میرا نامہ (اعمال) پڑھیے
یہی لوگ اہل سعادت ہوں گے ان کو ان کے اعمال نامے، جن میں ان کے نیک اعمال درج ہوں گے ان کے امتیاز، ان کی شان اور قدر بلند کرنے کے لیے، ان کے دائیں ہاتھوں میں دیے جائیں گے، اس وقت ان میں سے کوئی فروخت و سرور اور اس خواہش کے ساتھ کہ مخلوق پر ظاہر ہوجائے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے کس قدر اکرام و تکریم سے سرفراز کیا ہے تو پکار اٹھے گا، (ھاء م اقروا کتابیہ) ۔ یعنی یہ لو میری کتاب اور اسے پڑھو۔ یہ کتاب جنتوں، اکرام و تکریم، گناہوں کی مغفرت اور عیوب کو ڈھانپنے کی بشارت دیتی ہے اور جس چیز نے مجھے اس مقام پر پہنچایاوہ قیامت اور حساب کتاب پر ایمان ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے مجھے نوازا اور ایسے اعمال کے ذریعے سے قیامت کے دن کے لیے تیاری کی توفیق دی، جو امکان اور استطاعت میں ہیں، اسی لیے فرمایا۔ (انی ظننت انی ملق حسابیہ) مجھے یقین تھا کہ مجھے میرا حساب ضرور ملے گا۔ یہاں (ظن) یقین کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
Top