Tafseer-e-Mazhari - Al-Haaqqa : 19
فَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ١ۙ فَیَقُوْلُ هَآؤُمُ اقْرَءُوْا كِتٰبِیَهْۚ
فَاَمَّا : تو رہا مَنْ اُوْتِيَ : وہ جو دیا گیا كِتٰبَهٗ : کتاب اپنی۔ نامہ اعمال بِيَمِيْنِهٖ : اپنے دائیں ہاتھ میں فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا هَآؤُمُ : لو اقْرَءُوْا : پڑھو كِتٰبِيَهْ : میری کتاب
تو جس کا (اعمال) نامہ اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ (دوسروں سے) کہے گا کہ لیجیئے میرا نامہ (اعمال) پڑھیئے
فاما من اوتی کتابہ بیمینہ . یہ تیسری پیشی کی تفصیل ہے اور دائیں ہاتھ میں اعمالنامہ مؤمن کو دیا جائے گا۔ فیقول ھاؤم . یعنی جس کا اعمالنامہ دائیں ہاتھ میں دیا گیا تو وہ کہے گا : لو۔ ھاء اسم (بمعنی فعل) ہے یعنی لے ‘ اس کا استعمال واحد اور تثنیہ ‘ مذکر نیز واحد اور تثنیہ مؤنث کے لیے ہوتا ہے (یعنی لے تو اور لو تم دونوں) لیکن جمع مذکر کے لیے ھَاؤُمُ آتا ہے (لو تم سب مرد) اور جمع مؤنث کے لیے ھاؤن آتا ہے (لو تم سب عورتیں) ۔ اقرء واکتبیہ . پڑھو میرا اعمالنامہ۔ کتابیہ اور مالیہ اور سلطانیہ میں ہاء سکتہ ہے۔ وقف کی صورت میں باقی رہتی ہے اور وصل (بعد والے کلام کے ساتھ ملانا) کی حالت میں ساقط ہوجاتی ہے یہاں وقفی حالت مستحب ہے کیونکہ الایام الخالیہ میں وصل کی حالت میں ساقط نہیں ہوتی۔ کتابیہ اقرء وا کا مفعول ہے اور ھاؤم کا مفعول محذوف ہے کیونکہ اقرء وا۔ کتابیہ کے قریب مذکور ہے۔
Top