Siraj-ul-Bayan - Al-Muminoon : 65
لَا تَجْئَرُوا الْیَوْمَ١۫ اِنَّكُمْ مِّنَّا لَا تُنْصَرُوْنَ
لَا تَجْئَرُوا : تم فریاد نہ کرو الْيَوْمَ : آج اِنَّكُمْ : بیشک تم مِّنَّا : ہم سے لَا تُنْصَرُوْنَ : تم مدد نہ دئیے جاؤگے
آج فریاد نہ کرو ، تم ہماری طرف سے چھڑائے نہ جاؤ گے (ف 1) ۔
آج نہ چلاؤ: (ف 1) ارشاد ہے کہ سرمایہ دار اور خوشحال لوگ جو ازراہ غرور وکبر اسلام کی صداقتوں اور سچائیوں کو ٹھکرا رہے ہیں ، ایک وقت آئے گا جب نہایت بیچارگی کے ساتھ ہمارے سامنے پیش کئے جائیں گے ، اور ان کے عذاب کا فیصلہ ہوگا ، اس وقت یہ چیخیں گے اور چلائیں گے ، اور فریاد کریں گے ، تب ہم کہیں گے آج چیخنا اور چلانا بالکل بےسود ہے ، تمہیں ہم سے کوئی مدد نہیں ملے گی ، جانتے ہو ، دنیا میں تمہارا وتیرہ کیا تھا تمہارے پاس میرے احکام آنے اور تم نے انکار کردیا ، میری آیتیں پڑھی گئیں ، اور تم انہیں سن کر بھاگ کھڑے ہوئے تم نے تکبر اور غرور کا اظہار کیا ، تم نے راتوں کو قرآن کو ہجو ومذمت کے افسانوں میں گزار دیا اور پوری کوشش کی کہ لوگ تعلیمات حقہ سے بیزار ہوجائیں ، بات یہ تھی کہ قریش مکہ جب رات کو اپنی محفلیں آراستہ کرتے ، اور باتیں چھڑتیں تو قرآن مہم کی ہجو ومذمت کیلئے فسانے تراشے جاتے ، اور قرآن کی توہین کو موضوع حسن قرار دیا جاتا ، ہر شخص مزے لے لے کر قرآن پر حملے کرتا ، اور پھر سامعین سے داد طلب کرتا ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کیا ایسے جرم کے ارتکاب کے بعد بھی تم فریاد وزاری کرکے توقع رکھتے ہو کہ ہم تمہیں عذاب سے بچائیں گے یہ امید غلط ہے ، اور یہ توقع بالکل فضول ہے ۔
Top