Siraj-ul-Bayan - An-Nisaa : 151
اُولٰٓئِكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ حَقًّا١ۚ وَ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّهِیْنًا
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع) حَقًّا : اصل وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا ہے لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب مُّهِيْنًا : ذلت کا
اصل میں وہی حقیقی کافر ہیں (ف 2) اور کافروں کے لئے ہم نے رسول کرنے والا عذاب تیار کیا ہے ۔
2) ان آیات میں بتایا ہے کہ وہ لوگ جو تفریق وکفر کے حامی ہیں ‘ دراصل اور حقیقتا کفر کا مصداق ہیں کیونکر اسلام نام ہے آئین فطرت کا اور حقائق ومحسوسات کا اور پیغمبر کہتے ہیں ترجمان رحمن کو ، اس لئے اس میں کسی تفریق واصلاح کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ، جس طرح سے سورج ایک ہے ، آسمان ایک ہے اسی طرح ادیان مختلفہ میں وحدت ویکسانی ہے البتہ حالات وظروف کے اختلاف وتضاد کی وجہ سے ہمیں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا پیغام انتقام مسیح ناصری کے پیغام عفو سے الگ اور جدا معلوم ہوتا ہے ، ورنہ مقصد ومصداق کے لحاظ سے دونوں ایک ہیں دونوں کا مقصد اصلاح نفس و انسانیت ہے ۔ سارے مذاہب اور سارے پیغمبر اس لئے منصہ شہود پر جلوہ گر ہوئے ہیں تاکہ افق انسانیت کو زیادہ سے زیادہ تابندہ و روشن بنا دیا جائے سب کا موضوع اصلی اور مقصود انسان کی خدمت و رہنمائی ہے پس یہ کس درجہ ظلم وجہل ہے کہ اس سلسلہ کے ایک مؤید کو تو مانا جائے اور دوسروں کا انکار کردیا جائے ۔ اسلام کہتا ہے کہ تعصب وجہالت کو چھوڑ دو اور یہ جان لو کہ صداقت ہمہ گیر ہے ، اللہ کی رحمتیں ہرگز گوشہ زمین پر پھیلی ہوئی ہیں ، جس عقیدت اور نیاز مندی سے تم موسیٰ (علیہ السلام) کو مانتے ہو اسی طرح محبت وشیفتگی سے مسیح (علیہ السلام) پر ایمان لاؤ اور جس طرح تمہارے ہاں مسیح ناصری فخر ومباحات کے اہل ہیں ‘ اسی طرح تمام پیغمبرانہ ستائشوں اور تعریفوں کے حامل محمد ﷺ ہیں اس لئے ضرورت ہے کہ تم سب کو یکساں اللہ کی جانب سے تصور کرو اور ہر تعصب وتخرب کا خاتمہ کرو ۔ حل لغات : السوئ : برائی ۔ عفو : بخشش وعفو کا بحربیکراں ۔
Top