Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 151
اُولٰٓئِكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ حَقًّا١ۚ وَ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّهِیْنًا
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع) حَقًّا : اصل وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا ہے لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب مُّهِيْنًا : ذلت کا
تو یہی لوگ حقیقی کافر ہیں،384 ۔ اور ہم نے کافروں کے لئے ایک عذاب رسوا کرنے والا تیار کر رکھا ہے،385 ۔
384 ۔ کہیں کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ ایسے لوگوں کا مرتبہ کافروں سے تو بہرحال بہتر ہوگا، نہیں بلکہ یہ لوگ پکے کافر ہیں، (آیت) ” اولءٓک ھم الکفرون “۔ جملہ کی ترکیب خود ہی زور پیدا کرنے کے لئے ہے۔ (آیت) ” حقا “۔ کا اضافہ تاکید مزید کے لیے ہے۔ ای وھم الکاملون فی الکفر (کشاف) ای لاعبرۃ بایمانھم ھذا (بیضاوی) وھو تاکید لمضمون الجملۃ الخبریۃ (بحر) اولئک ھم الکافرون کفرا کاملا ثابتا حقا یقیناً (کبیر) 385 ۔ ایسے لوگوں کے خیالات ونظریات کی تہ میں اصلی روگ اپنی بڑائی کا ہوتا ہے۔ شعوری یا لاشعوری طور پر، بہرحال یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی عقل وحی الہی کے مقابلہ میں زیادہ وزن دار ہے۔ اور پیغمبروں سے (نعوذ باللہ) جو کو تاہیاں رہ گئیں، ان کی تلافی یہ اپنی عقل آرائیوں سے کردیں گے۔ اسی کبر وخود بینی کی سزا انہیں آخرت میں یہ ملے گی کہ علاوہ جسمانی تعذیب کے، یہ خلق کی نظر میں ذلیل ورسوا ہو کر بھی رہیں گے۔
Top