Siraj-ul-Bayan - Al-Anfaal : 2
وَ كَمْ مِّنْ مَّلَكٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُهُمْ شَیْئًا اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰهُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَرْضٰى
وَكَمْ مِّنْ مَّلَكٍ : اور کتنے ہی فرشتے ہیں فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں لَا : نہ تُغْنِيْ شَفَاعَتُهُمْ : کام آئے گی ان کی سفارش شَيْئًا : کچھ بھی اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ : مگر اس کے بعد اَنْ يَّاْذَنَ اللّٰهُ : کہ اجازت دے اللہ لِمَنْ يَّشَآءُ : جس کے لیے چاہے وَيَرْضٰى : اور وہ راضی ہوجائے
اور آسمانوں میں بہت فرشتے ہیں کہ ان کی شفاعت کچھ کام نہیں آسکتی ، مگر اس کے بعد کہ اللہ جس کے لئے چاہے اجازت دے اور پسند (ف 2) کرے
فرشتے بھی جرات لب کشائی نہیں رکھتے 2: فرمایا : کہ ان لوگوں کو پتھر کے ان اصنام بےمعنے پر اعتماد ہے ۔ اور سمجھتے ہیں ۔ کہ ان لوگوں کی سفارش کریں گے ۔ حالانکہ وہاں بےنیازی کا یہ عالم ہے کہ فرشتے بھی موجود اتنے تقرب اور پاکیزگی کے اس کے جلال وجبروت کے سامنے لب کشائی کی جرات نہیں رکھتے ۔ ان کو بھی یہ اختیار نہیں ہے ۔ کہ بلا اس کی اجازت کے کسی شخص کے متعلق سفارش کے کلمات کا اظہار کرسکیں ۔ پھر اس صورت حال میں یہ کیونکر ممکن ہے ؟ کہ ان کا یہ اعتماد درست اور صحیح ثابت ہو ۔
Top