Tafseer-e-Mazhari - An-Najm : 26
وَ كَمْ مِّنْ مَّلَكٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُهُمْ شَیْئًا اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰهُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَرْضٰى
وَكَمْ مِّنْ مَّلَكٍ : اور کتنے ہی فرشتے ہیں فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں لَا : نہ تُغْنِيْ شَفَاعَتُهُمْ : کام آئے گی ان کی سفارش شَيْئًا : کچھ بھی اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ : مگر اس کے بعد اَنْ يَّاْذَنَ اللّٰهُ : کہ اجازت دے اللہ لِمَنْ يَّشَآءُ : جس کے لیے چاہے وَيَرْضٰى : اور وہ راضی ہوجائے
اور آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی مگر اس وقت کہ خدا جس کے لئے چاہے اجازت بخشے اور (سفارش) پسند کرے
وکم من ملک فی السموات لا تغنی شفاعتھم شیئا الا من بعد ان یاذن اللہ لمن یشاء ویرضی . اور بہت سے فرشتے آسمانوں میں موجود ہیں ‘ ان کی سفارش ذرا بھی کام نہیں آسکتی مگر بعد اس کے کہ اللہ جس کے لیے چاہے اجازت دے اور (اس کی شفاعت کو) پسند کرے۔ شَیْءًا : یعنی کسی قسم کا اور کسی وقت کوئی فائدہ نہیں دے گی۔ اَنْ یَّاْذَنَ اللہ : کہ اللہ شفاعت کی اجازت دے۔ لِمَنْ یَّشَآءُ : یعنی جس فرشتے کو شفاعت کرنے کی یا جس آدمی کے لیے شفاعت کرنے کی اجازت دے۔ وَیَرْضٰی اور اس کے لیے شفاعت کو پسند کرے۔ مطلب یہ ہے کہ فرشتے باوجودیکہ اللہ کے معزز و مقرب بندے ہیں پھر بھی اللہ کی اجازت کے بغیر وہ شفاعت نہیں کریں گے۔ پس کس طرح یہ لوگ بتوں کی شفاعت کی آس لگائے ہوئے ہیں۔ مشرک کہتے تھے کہ اللہ سے یہ بت ہماری سفارش کریں گے ‘ اس آیت سے ان کے اس قول کی تردید ہوگئی۔ بغوی نے آیت کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ بہت سے وہ فرشتے جن کی یہ لوگ پوجا کرتے ہیں اور ان سے یہ شفاعت کی امید لگائے ہوئے ہیں ‘ وہ ان کی شفاعت (اللہ کی اجازت کے بغیر) نہیں کرسکتے (اور اللہ کی اجازت مشرکوں کے لیے ہوگی نہیں) ۔
Top