Siraj-ul-Bayan - Al-An'aam : 45
فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ؕ وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
فَقُطِعَ : پھر کاٹ دی گئی دَابِرُ : جڑ الْقَوْمِ : قوم الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : جن لوگوں نے ظلم کیا (ظالم) وَ : اور الْحَمْدُ : ہر تعریف لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کا رب
سو ظالم لوگوں کی جڑ کاٹی گئی ، اور تعریف اللہ کے لئے ہے جو تمام جہان کا رب ہے (ف 1) ۔
ظالموں کا نہ رہنا ہی اچھا ہے : (ف 1) مقصد یہ ہے کہ ظالم اور ناحق شناس طبقوں کا دنیا سے مٹ جانا ہی باقی دنیا کے لئے مفید ہے ، کیونکہ جس طرح بیماریاں تباہ کن ہوتی ہیں ، اور متعدی ہوتی ہیں ، اسی طرح روحانی امراض بھی ہولناک صورت اختیار کرلیتے ہیں ، اور اگر ان کو باقی رہنے دیا جائے ، تو تمام قوموں کا اخلاق خطرہ میں پڑجاتا ہے ، اس لئے اللہ تعالیٰ ان کو دنیا میں مٹا دیتا ہے ، تاکہ ان کے مفاسد ان ہی تک محدود رہیں ۔
Top